عوام اور عوامی نمائندے
مکرمی! گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی کا پارلیمانی سال مکمل ہوا۔ پاکستان میں عوامی نمائندے مسائل کے حل اور قانون سازی کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پارلیمانی سال کے دوران 78 ارکان پارلیمنٹ نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ سال کے دوران منتخب نمائندے عوامی مسائل کو حل کرنے کو تو چھوڑیں ان مسائل کا تذکرہ بھی نہیں ملتا۔ یہ وہی عوامی نمائندے ہیں جو الیکشن سے پہلے عوام سے ووٹوں کی بھیک مانگتے ہیں اور عوام کو مستقبل میں طرح طرح کے سبز باغ دکھاتے ہیںعوامی مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور آج یہی نمائندے ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے اکثر عوامی نمائندے تو پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت بھی اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں وہ صرف سرکاری مراعات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے جبکہ ہر اجلاس کا خرچہ لاکھوں میں ہوتا ہے جو کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے اکٹھا کیا ہوتا ہے یہ صاحبان تو ٹیکس تک کی ادائیگی بھی نہیں کرتے۔ ان اراکین پارلیمنٹ سے استدعا ہے کہ ملک کے غریب، مفلوک الحال اور مسائل میں گھرے عوام کا کچھ خیال کریں اور اپنی عیاشوں کو ترک کرتے ہوئے عوامی مسائل کے حل کی طرف توجہ دیں۔ (تہمیر بٹ یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز لاہور)