• news

انقلاب 2014ءمیں ہی آئیگا، حکمران جیل میں ہونگے: طاہر القادری

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ لاہور میں جاں بحق ہونیوالوں کے ورثاءکے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ جاں بحق افراد کے ورثاءسے ملاقات میں انہوں نے کہا شہدا کے گھروں میں تعزیت کرنے جائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس اہلکار اور حکومتی عہدیدار شہداءکے خاندانوں پر دباﺅ ڈال رہے ہیں، پچاس کروڑ روپے بھی خون کی قیمت لگائی گئی تو حکمرانوں کے منہ پر دے ماریں گے۔ دریں اثناءمیڈیا سے بات کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے کہا کہ شہبازشریف میں تمہاری پولیس پر لعنت بھیجتا ہوں، مجھے پنجاب پولیس سے نفرت ہے، ہم اپنے وسائل سے سکیورٹی کا انتظام کرینگے۔ حکمرانوں کے چند دن رہ گئے ہیں، انقلاب گولیاں چلانے والوں کو ضرور پکڑے گا۔ پولیس والو! حکمرانوں کی دہشت گردی کا حصہ نہ بنو، پنجاب پولیس کے اہلکار استعفے دیدیں، وردیاں پھینک دیں۔ ایمان بچانا ہے تو وردیاں اتار کر انقلاب کا حصہ بن جاﺅ، شہیدوں کے گھرانوں نے حکمرانوں کے پیسوں پر لعنت بھیج دی ہے، قوم موجودہ دور کے ہٹلر اور مسولینی کی ڈس انفارمیشن پر کان نہ دھرے۔ جب تک نوازشریف اور شہبازشریف اقتدار میں ہیں کوئی انکوائری نہیں ہو سکتی، ہم یہ عمل مسترد کرتے ہیں۔ جو حکمرانوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گا انقلاب انہیں نہیں چھوڑے گا، میں انقلاب لائے بغیر نہیں جاﺅں گا۔ انقلاب 2015ءنہیں 2014ءمیں ہی آئیگا اور حکمران جیل میں ہونگے۔ حکومت سے سکیورٹی طلب کی ہے نہ کروں گا، ایک ایک پائی کا حساب لیا جائیگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے منہاج القرآن ویلفیئر کی طرف سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاءاور زخمیوں کی مالی امداد اور کفالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کی امداد پر لعنت اور اسے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، مرکزی سیکرٹریٹ میں شہداءکی یادگار تعمیر کی جائیگی، جب تک انقلاب نہیں آتا چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر شہداءکی تصویریں، کتبے لگا کر ان پر ہر روز پھول چڑھائے جائیں گے، شام کو شمعیں روشن کی جائیں، طاہر القادری نے ماڈل ٹاﺅن آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسروں اور اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تم اپنا ایمان بچانا چاہتے تو استعفے دینا شروع کر دو اور وردیاں اتار پھینکو، جو حکمرانوں کی دہشت گردی میں ان کا ساتھ دیں گے انقلاب آنے کے بعد عوام سب سے پہلے ان پولیس والوں کو گھسیٹیں گے۔ اپنے وسائل کے مطابق اپنی سکیورٹی کا انتظام کریں گے، انقلاب کے بعد شریف برادران جیل میں ہونگے اور اس سے پائی پائی کاحساب لیا جائیگا۔ حکمران 30 لاکھ کے بدلے 90 لاکھ لے لیں اور اپنے بیٹے ہمارے حوالے کردیں۔ شہیدوں کا خون نہیں بیچیں گے، گولیوں کے ذریعے انقلاب کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ میں عہد کرتا ہوں حکمرانوںنے جو دہشت گردی‘ قتل عام او رظلم کیا ہے اورجو خون شہادت بہایا ہے اس کاانتقام انقلاب ہوگا، اس کے بعد قصاص لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف‘ شہباز شریف جنہوں نے قتل کا منصوبہ بنایا ہم انکے مستعفی ہونے تک کسی کمیشن اور کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتے۔ ہم انقلاب کے بعد عدالت اور قانون کے مطابق شہید اور زخمیوں کے ایک ایک قطرے اور ایک گولی کا حساب لیں گے۔ حکومت کے سرکاری لوگ ‘ وزراءاور تنخواہ دار ملازم ڈس انفارمیشن پھیلانا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک خبر ہے کہ میں نے منہاج القرآن کی بحالی کےلئے دو ارب روپے مانگے ہیں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ تم دو ارب تو کیا دو سو کھرب کی بات بھی کرو تو میں اس پر لعنت بھیجتا ہوں ہم نے امداد مانگی ہے نہ مانگیں گے۔ میرے کارکن جو اپنی جان دے سکتے ہیں وہ تحریک کے لئے امداد بھی کر سکتے ہیں۔ یہ خبریںبھی ہیں کہ میںنے سکیورٹی طلب کی ہے کیا قاتلوںسے سکیورٹی طلب کی جا سکتی ہے۔ حکمرانوں کا اقتدار چند دن کا رہ گیا ہے۔ میں دیوانے کی بڑ نہیںمار رہا میں انقلاب لائے بغیر چھوڑ کر نہیں جاﺅں گا۔ میں دسمبر 2014ءکی بات بھی نہیں کر رہا، طاہر القادری نے شہداءکے ورثاءکی کفالت اور زخمیوں کےلئے چار رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ورثاءسے جو طے پائے گا وہ انہیں لینے کے لئے نہیں آنا پڑے گا بلکہ یکم تاریخ سے پہلے رات کے اندھیرے میں انکے گھروںمیں پہنچایا جائےگا۔ جن شہداءکے بچے بڑے ہیں اور پڑھے لکھے ہیں انہیں منہاج القران میں ملازمتیں دینے کا اعلان کرتا ہوں اور انکی تنخواہ انکے پیاروں کی شہادت کے دن سے شرو ع ہو گی۔ تمام شہداءکے گھروں کا مکمل خرچہ منہاج القران ویلفیئر اٹھائیں گی، جو یکمشت لیکر کاروبار کرنا چاہیں یہ آپشن بھی موجود ہے۔ جاں بحق ہونیوالے افراد کے ورثاءاور زخمیوں نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔ طاہر القادری نے شہداءکے ورثاءاور زخمیوں کی پیشانی پر بوسہ دیا جبکہ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کی آواز بھر آئی۔ لوگ عقیدت میں طاہر القادری کے ہاتھ چومتے رہے۔

ای پیپر-دی نیشن