اکائونٹنٹ جنرل پنجاب کی جانب سے من مانی تعیناتیاں، 47 افسروں کا احتجاجاً کام کرنے سے انکار
لاہور (فرخ سعید خواجہ) اکائونٹنٹ جنرل پنجاب کی جانب سے من پسند اکائونٹس افسروں اور اسسٹنٹ اکائونٹس افسروں کو ’’ثمر آور‘‘ نشستوں پر لگانے پر احتجاجاً 47 اکائونٹس افسروں اور اسسٹنٹ اکائونٹس افسروں نے کام کرنے سے انکار کر دیا۔ احتجاجاً چھٹیوں کی درخواستوں سے پیدا شدہ بحران کا کنٹرولر جنرل آف اکائونٹس فرح ایوب نے نوٹس لے لیا ہے اے جی آفس میں 22مئی 2014ء سے 19جون تک کیے گئے تمام تقرر و تبادلوں کے اے جی پنجاب آفس کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔ اے جی آفس میں بحران 22 مئی سے جاری تھا جب آڈیٹر جنرل نے 21ویں گریڈ کی پوسٹ اکائونٹنٹ جنرل پنجاب پر اپنے قریبی عزیز اور 18ویں گریڈ کے افسر زاہد رشید رانا کولگا دیا۔ انتہائی جونیئر افسر کی تقرری پر اے جی آفس پنجاب میں بحران پیدا ہو گیا۔ اس پر مستزاد یہ کہ اے جی پنجاب زاہد رشید رانا نے مختلف ثمر آور عہدوں پر اپنے من پسند افراد لگا دیئے جن پر کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ 47 اکائونٹس افسروں اور اسسٹنٹ اکائونٹس افسروں نے اس بات پر احتجاج شروع کر دیا کہ اے جی پنجاب نے من پسند افراد کو ڈی جی والا کمرہ دے دیا جہاں وہ بیٹھ کر پوسٹنگ سے تبادلے اور بل پاس کرنے تک کی ڈیلیں کرتے ہیں۔ بالخصوص دو افسروں کو پانچ پانچ سیکشن کا انچارج بنائے جانے پر شدید ردعمل ہوا ہے۔ متعدد اکائونٹس اور اسسٹنٹ اکائونٹس افسروں نے احتجاجاً ان کے تحت کام کرنے سے انکار کر دیا۔ اس پر کنٹرولر جنرل آف اکائونٹس پاکستان فرح ایوب نے چٹھی نمبر: 6461CGA/ESABLISHMENT-II/NG/51-C/VOL-VII/2005، 20جون کے ذریعے اے جی پنجاب کی 22مئی سے 19جون تک کی تمام ٹرانسفرز و پوسٹنگز کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اے جی پنجاب زاہد رشید رانا کے خلاف غیر قانونی کام کرنے پر محکمانہ کارروائی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔