وزیرستان کی خواتین کو راشن کیلئے خود حاضر ہونے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے: فضل الرحمن
بنوں (ثناء نیوز) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے میوہ خیل ہائوس بنوں میں شمالی وزیرستان کے مشران کے ساتھ گرینڈ قبائلی جرگہ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرینڈ قبائلی جرگہ کے دوران شمالی وزیرستان کے عوام نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وزیرستان کی خواتین کو راشن کیلئے خود حاضر ہونے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور انکی جگہ انکے بھائی، رشتہ دار یا کسی ذمہ دار کو ہی راشن اور امدادی رقم دی جائے بصورت دیگر مرد متاثرین بھی سرکاری راشن لینے سے انکار کردیں گے، بھوکے مرجائیں گے لیکن خواتین کو راشن کیلئے قطاروں میں کھڑا نہیں کریں گے، متاثرین کو راشن دینے کیلئے تحصیل کی سطح پر کم از کم دس راشن سنٹر بنائے جائیں۔ گرینڈ جرگہ نے حکومت کے اس دعوے کو بھی جھوٹ قرار دیا کہ متاثرین کو نکالنے کیلئے وفاقی حکومت نے مفت 450گاڑیاں فراہم کی ہیں۔ چارسدہ سے نکالے گئے متاثرین کا بھی صوبائی حکومت نوٹس لے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی، ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی محمد نیاز خان، شمالی وزیرستان گرینڈ قبائلی جرگہ کے مشران بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ وزیرستان کے موجودہ حالات کے اسباب داخلی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہیں کیونکہ مقتدر قوتیں نہیں چاہتیں کہ پوری دنیا کے اتحادی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور اگر ہم نے ملک میں امن قائم کیا تو تنہا رہ جائیں گے لیکن تنہائی سے بچنے کا طریقہ یہ نہیں کہ اپنے ہی ہموطنوں پر بارود برسایا جائے اور ایک ادارے کے10ارب نفع کیلئے قوم کا 80ارب کا نقصان کیا جائے۔ پاکستان کی تمام مذہبی جماعتیں، علماء کرام اور مدارس اس بات پر متحد ہیں کہ ہم غیر مسلح جدوجہد کے ذریعے امن بحال کریں گے۔ عراق میں صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ اسلئے کیا گیا کہ عراق میں جمہوریت قائم کی جائیگی لیکن آج وہاں سنی عراق کو شیعیت میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان آپریشن کا راستہ نہیں روکیں گے۔ وزیرستان آپریشن کی وجہ سے 60ہزار قبائلی عوام اپنے ملک کو اپنے لئے غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور افغانستان ہجرت کر گئے ہیں۔ فوج طاقت کے ذریعے امن قائم کرنا چاہتی ہے جبکہ ہم امن معاہدوں کے ذریعے امن لانا چاہتے ہیں۔ وزیرستان میں مذاکرات کے نام پر قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا کیونکہ مذاکرات غیر سنجیدہ تھے۔ علاقائی مسائل کے حل کیلئے بھی پختون سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت ایک پاکستان کی بات چھوڑ دے، شمالی وزیرستان متاثرین کے دروازے تین صوبوں نے بند کر دیئے، تین صوبوں میں متاثرین کے جانے پر پابندی افسوسناک ہے۔ بنوں میں وفاقی وزیر اکرم خان کی رہائش پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین پر عائد پابندی فوری طور پر ہٹائی جائے،شمالی وزیرستان کے لوگ بھی پاکستانی ہیں اور ملک پر ان کا بھی حق ہے، انہوں نے کہا کہ متاثرین کو کھانا مہیا کرنے کیلئے 10 فوڈ پوائنٹ بنائے جائیں، جب کہ گزشتہ روز ہونے والی بدمزگی سے متعلق فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ متاثرین پر لاٹھی چارج اور فائرنگ افسوسناک ہے۔