طاہر القادری سے پی پی پی‘ ق لیگ‘ عوامی مسلم لیگ کے رہنمائوں کی ملاقاتیں‘ گرینڈ الائنس کے قیام کی کوششوں میں تیزی
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) حکومت مخالف گرینڈ الائنس کے قیام کے لئے کوششوں میں تیزی آگئی ہے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کے قائدین کے درمیان باہمی رابطوں کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، مرکزی رہنما چودھری پرویز الہٰی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور صوبہ ہزارہ تحریک کے سربراہ بابا حیدر زمان نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کی رہائش گاہ پر الگ الگ ملاقاتیں کیں ان ملاقاتوں میں ہم خیال جماعتوں کے قائدین نے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لئے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ پیپلزپارٹی نے عوامی تحریک تحریک کے دس نکاتی ایجنڈا کو متوازن قرار دیتے ہوئے پارٹی میں زیر غور لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شیخ رشید نے چودھری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری سے ملاقات میں گرینڈ الائنس کے قیام کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے ایک ماہ کے اندر اپوزیشن کا گرینڈ الائنس تشکیل پا جائے گا۔ یہ بات طے پائی ہے کہ اگر کوئی دس نکات پر اکٹھے نہیں ہونا چاہتا تو وہ کم از کم ایک نقطے پر آجائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ واضح لائن کھینچی جائے جس میں تین تین وزارتیں لینے والے اور حکومت اور عوام کے ساتھ آنے والے ایک طرف ہو جائیں۔ دس سے پندرہ روز میں بڑی کامیابیاں ملنے کی توقع ہے اور ہم گرینڈ الائنس کی طرف بڑھیں گے۔ عوامی مسلم لیگ اور تحریک انصاف اتحادی ہیں میری کوشش ہو گی کہ عمران خان ہمارے ساتھ آئیں مجھے سو فیصد یقین ہے کہ عمران خان اپنی فکری سوچ اور تجاویز کے باعث عوام کیساتھ ہی آئینگے عنقریب اکٹھے ہو کر سب ساتھ ہوں گے۔ جہاز کا رخ موڑنا حکمرانوں کا پرانا ٹریک ریکارڈ ہے، آج قوم رانا ثناء اللہ سے نہیں بلکہ شہباز شریف سے براہ راست استعفٰی مانگ رہی ہے۔ قوم کو بتایا جائے بینظیر بھٹو شہید کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ٹربیونل، لیاقت علی خان، نور خان کمشن، حمود الرحمٰن کمشن اور ایبٹ آباد کمشن کا کیا بنا اگر کسی معاملے سے جان چھڑانی ہو اور توجہ ہٹانی ہو تو کمشن بنا دیا جاتا ہے۔ یہ وقت کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں۔ 14 نعشیں حکمرانوں کو سبق سکھائیں گی۔ ان نعشوں کو وہ کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔ طاہر القادری نے لال حویلی آنے کی میری دعوت قبول کرلی ہے۔ پرویز رشید ‘ عابد شیر علی‘ خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق پر مشتمل گروپ اپنے لئے مصیبت بنیں گے جمہوریت میں ڈائریکشن ہوتی ہے لیکن آج کل فول کریسی چل رہی ہے یہ بیوقوفوں کے اصطبل کے ترجمان بنے ہوئے ہیں یہ پانچ آدمی حکومت کو لے ڈوبیں گے، جہاں معاملات کو ٹھنڈاکرنا ہوتا ہے وہاں یہ لوگ پٹرول ڈالنے کی بات کرتے ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اجلاس اور مشاورت کا سلسلہ چلتا رہے گا یہ پورا رمضان جاری رہے گا، رمضان میں واضح ہو جائے گا کہ تحریک کب ختم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں گرینڈ الائنس بنانے کے لئے بات چیت جاری ہے حکمرانوں کے برسراقتدار رہنے کا جواز نہیں رہا۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ جس طرح شیخ رشید نے بات کی ہے کہ اگر سب دس نکات پر اکٹھے نہیں ہوتے تو جتنے پر متفق ہو سکتے ہیں ہونا چاہیے۔ سب کو پتہ ہے کہ ماڈل ٹائون میں شہادتیں کس کے حکم پر ہوئیں۔ نواز شریف‘ شہباز شریف اور انکے رفقائے کار اس سے الگ نہیں۔ جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ ہونگے تو کون انکے خلاف گواہی دے گا۔ انہیں کیسے سزا ملے گی۔ انہوں نے ابھی تک سبق نہیں سیکھااور عوامی تحریک کے 1600کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کے کیسز بنا دئیے گئے ہیں۔ اٹک اور راولپنڈی میں گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ جو حکمران نہتے شہریوں پر گولی چلانے کاحکم دے سکتے ہیں ان پر کون اعتماد کرے گا یہ خود جمہوریت کو ڈی ریل کر رہے ہیں۔ حکمران فوج کے آپریشن کی بات کرتے ہیں انہیں خود اسکی فکر ہوتی تو ماڈل ٹائون میں آپریشن نہ کرتے۔ عوام کا قتل عام کرنے والے کس منہ سے زخمیوں کی عیادت کرنے جائیں۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم شہاب الدین نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے جمہوریت کیلئے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کی بات کی ہے نہ کہ قتل و غارت گری کیلئے، وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے مستعفی ہونے تک سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں، ایک رکنی عدالتی ٹربیونل کی بجائے سپریم کورٹ کے معزز ججوں پر مشتمل کمشن اور تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے ۔ اس موقع پر شوکت بسرا، رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور قاضی فیض و دیگر بھی موجود تھے۔ مخدوم شہاب الدین نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف مستعفی ہو جائیں کیونکہ انکے ہوتے ہوئے کوئی بھی کمشن یا کمیٹی انصاف نہیں کریگی۔ عوامی تحریک کے کارکنوں پر درج کئے گئے جھوٹے مقدمات خارج کئے جائیں، انہیں رہا کیا جائے، زخمیوں کا سرکاری طور پر علاج معالجہ کرایا جائے۔ پیپلز پارٹی شہید چیئرپرسن بینظیر بھٹو منہاج القرآن کی لائف ممبر تھیں، ہمارا اس نسبت سے بھی طاہر القادری سے رابطہ ہے۔ شوکت بسرا نے کہا کہ ہم لاہور ہائیکورٹ کا ایک رکنی عدالتی ٹربیونل مسترد کرتے ہیں۔ اگر نواز شریف اس واقعے میں ملوث نہیں تو وہ وزیراعلیٰ شہباز شریف سے استعفیٰ لیں، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ قتل کے ملزم ہیں۔ بتایا جائے کہ اب تک کیوں سابق سی سی پی او شفیق گجر، ایس پی سی آئی اے عمر ورک اور سابق ایس پی ماڈل ٹائون کے خلاف مقدمات درج نہیں کئے گئے۔ بابا حیدر زمان نے کہا کہ ہمیں نظام بدلنا ہے، موجودہ انتخابی نظام کے ہوتے ہوئے فرسودہ اور استحصالی نظام نہیں بدلا جا سکتا۔ حکمران نوجوانوں کو سودی قرضے دیکر اللہ سے جنگ کر رہے ہیں، کیا حکمرانوں کے اپنے بینک اکائونٹس میں اربوں روپے موجود نہیں۔ انہوں نے بھی 10 نکاتی ایجنڈا کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میٹرو بسیں بعد میں چلائیں پہلے لوگوں کو کھانے کیلئے روٹی دیں، لوگ غربت کی وجہ سے اپنے گردے بیچ رہے ہیں۔ رحیق عباسی نے کہا کہ ہم قاتلوں کی تعزیت قبول نہیں کرینگے، ہم واضح کہہ چکے ہیں اگر کوئی مسلم لیگ ن کا شخص تعزیت کیلئے آنا چاہتا ہے تو وہ پہلے اس سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرے۔ دریں اثناء ڈاکٹر طاہر القادری نے ہم خیال سیاسی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ، ق لیگ، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم نے اجلاس میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی این پی کے مطابق چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ حکمران ’’ٹانگوں‘‘ پر ہی نہیں کھڑے ہم نے انکی کونسی ٹانگیں کھینچنی ہیں؟ ہم جمہوریت کیخلاف سازشیں نہیں کر رہے‘ اپوزیشن جماعتوں کا الائنس نہیںجہاد ہے جو آئین کی پامالی کرنے والوں کے خلاف ہے۔ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کر نا چاہتے آئین اور قانون کے مطابق سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں۔ طاہر القادری سے ملاقات میں ملکی سیاسی حالات اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے مشاورت کی گئی ہے۔ ہم کر پشن اور لا قانونیت کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکومت کا اصل چہرہ سامنے آ گیا کوشش کرینگے تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں اس بارے پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکو مت کو ضرب عضب کی کوئی پرواہ نہیں اور انکا ایجنڈا ہی کچھ اور ہے۔ پاکستان تحریک انصاف بھی کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں، کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ جماعتیں الائنس میں شامل ہوں‘منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر حملے سے حکومت کی ترجیحات سامنے آگئی ہیں۔ ق لیگ نے بھی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔