• news

شمالی وزیرستان آپریشن میں اچھے برے سب طالبان ختم کر دینگے‘ قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ قائم ہو گی: سرتاج عزیز

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں اچھے اور برے سب طالبان کو ختم کیا جائیگا، آپریشن سے چین بھی مطمئن ہو گیا ہے، بھارت کو تحفظات ختم ہونے کے بعد ہی تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ترین ملک قرار دیں گے، پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر پیشرفت ہو رہی ہے، جلد تمام معاملات طے پا جائیں گے، ستمبر میں امریکہ میں وزیراعظم کی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی توتمام معاملات اٹھائیں گے، بگلیہار ڈیم کے معاملے میں نیلم جہلم منصوبے کے بعدکافی حد تک بہتری آئی ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سنیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ عراق و بحرین میں لوگ نہیں بھیجے گئے مگر وہاں سے نعشیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ صغری امام نے کہا کہ پاکستان امریکہ اور نیٹو کنٹینرز سے ڈھائی سو ڈالر فی ٹرک وصول کر رہا ہے، نیٹو کنٹینرزکی وجہ سے ہماری سڑکیں خراب ہوئیں، حکومت معاوضہ بڑھائے۔ فرحت اللہ بابر نے وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل سکھوں کے پارلیمنٹ پر دھاوے کے معاملہ میں فریق بننے کا مطالبہ کیا۔ سرتاج عزیز نے اس یقین کا اظہار کیا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی تکمیل کے بعد تمام قبائلی علاقوں میں پاکستان کی رٹ قائم ہوجائے گی، تمام علاقائی ممالک پر واضح کیا جائے گا کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے کے خلاف استعمال ہونے دیں گے نہ کسی اور کی ایسی کوشش برداشت کرینگے۔ افغان قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ سرحد پار فائرنگ کے واقعات اور دراندازی کے معاملے پر بات ہوگی۔ وہ آج پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہیں مزید  کسی  دلدل میں نہیں پھنسیں گے۔ پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹری کے درمیان عیدالفطر کے فوری کے بعد بات چیت ہوگی مذاکرات کے مکینزم کا جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس حاجی عدیل کی صدارت میں میں ہوا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان سمیت کسی گروپ سے کوئی واسطہ اور تعلق نہیں، افغانستان کو بھی پرانے مائنڈسیٹ کو تبدیل کرنا ہو گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارت خارجہ مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے بھارتی ہم منصب سے معاہدے پر دستخط کئے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے افغانستان کے ساتھ یا وزیراعلیٰ بلوچستان ایران کے ساتھ ایسے معاہدے کرتے تو ملک میں طوفان کھڑا ہو جاتا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ترقی اور معیشت کی بحالی مشترکہ ایجنڈا ہے، امن و استحکام خطے کی خوشحالی اور محفوظ علاقہ ہمارا مشترکہ عزم ہے۔ دونوں ممالک کی حکومتوں کو عزم کرنا ہوگا کہ وہ اپنے اپنے ادوار میں عوامی خواہشات کے مطابق مسائل کو حل کرلیں اپنی کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ اگرچہ نریندر مودی کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے شواہد پر بات نہیں ہوئی تاہم یہ معاملہ نیویارک میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کے سامنے اٹھایا گیا تھا۔ بھارت پر واضح کیا ہے کہ اپنے قومی مفاد میں دہشت گردی کے خاتمے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہیں بھارت کے ساتھ دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت ہوئی تھی۔ سینیٹر ملک رفیق رجوانہ نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف امن کے داعی کے طور پر ابھرے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ 2009ء میں جس پاکستان ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط ہوئے دو سال میں منصوبے کو مکمل کرسکتے تھے کیونکہ گیس کے حوالے سے پابندیاں نہیں تھیں۔ ہم نے ایران کو ناراض کیا۔ گیس کے حوالے سے امریکی پابندیاں 2012 میں لگی تھیں  یہی ایران کی خفگی ہے کہ منصوبے کو سنجیدگی سے کیونکر نہیں لیا گیا، خدا نخواستہ افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو پاکستان کا اصولی فیصلہ ہے کہ وہ دوبارہ اس دلدل میں نہیں پھنسے گا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے موجود ہیں مگر ہمارے پاکستانی قیدی ان کی جیلوں میں خوش ہیں، وہ واپس نہیں آنا چاہتے۔ ایک بیان میں سرتاج عزیزنے کہا ہے کہ  خارجہ پالیسی ترجیحات کے نتیجے میں ملکی تشخص میں واضح تبدیلی آئی، امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات کی باہمی مفاد اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر تشکیل نو کی جا رہی ہے،  افغان پالیسی  باہمی احترام اور عدم مداخلت پر مبنی ہے، ہمارا کوئی پسندیدہ گروپ نہیں،  کشمیر سمیت تصفیہ طلب مسائل کے حل  میں بامعنی پیش رفت کیلئے  بھارت کے ساتھ دیرپا اور نتیجہ خیزمذاکرات کا عمل جاری رکھیں گے۔ چین کے ساتھ ہمارے آزمودہ اور سدا بہار تعلقات مضبوط سٹرٹیجک اشتراک عمل میں تبدیل ہوگئے ہیں جس میں تجارت  سرمایہ کاری، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور روابط پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ چین  پاکستان اقتصادی راہداری کا آغاز ایک تاریخی کامیابی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کومبارکباد دینے کیلئے تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا تعلقات کا نیا باب شروع کرنے کے ان کے مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان کے اسلامی دنیا بالخصوص سعودی عرب، ترکی، ایران، بحرین، قطر اورمتحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے۔ حکومت خارجہ پالیسی کے مقاصد پر عمل پیرا رہے گی۔

ای پیپر-دی نیشن