فوج نے اقتدار میں آنے کی کوشش کی تو مزاحمت کرونگا: طاہر القادری
لاہور (رائٹرز+ خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اس تاثر کو قطعی غلط قرار دیا ہے کہ انہیں فوج کی حمایت حاصل ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فوج کے اقتدار کا مخالف ہوں، میری منزل سچی جمہوریت ہے، اگر فوج نے اقتدار میں آنے کی کوشش کی تو مزاحمت کروں گا تاہم انہوں نے اس کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ میں اپنا مقصد عوام کی جدوجہد کے ذریعے حاصل کروں گا، عوام سڑکوں پر نکلیں گے حکمرانوں کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دینگے۔ میں مڈٹرم یا لانگ ٹرم الیکشن نہیں چاہتا میں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا جو غیرقانونی ہو، میں سچی جمہوریت، شفاف انتخابات اور انسانی حقوق کی پاسداری چاہتا ہوں۔ کرپٹ حکمران عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے دولت جمع کر رہے ہیں، قانون کی حکمرانی، غریب اور امیر، مرد اور عورت، مسلمانوں اور غیرمسلموں میں مساوات چاہتا ہوں، اپنے مقاصد کے حصول تک میری جدوجہد جاری رہے گی۔ میں نے کوئی یوٹرن نہیں لیا نہ ہی لوں گا۔ حکومت گرانے کے ایجنڈا پر کام نہیں کر رہے، موجودہ نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ گرینڈ الائنس بنانے پر کوئی بات نہیں کی۔ گرینڈ الائنس میں کوئی سیاسی جماعت اتفاق کرتی ہے کوئی نہیں کرتی۔ میرا مقصد نظام بدلنا ہے۔ شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی یادگار کی تعمیر کے افتتاح اور شمعیں روشن کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم حکومت کو ایک ’’چٹکی میں ٹھوکر‘‘ مار کر گرا سکتے ہیں لیکن ہمارا ایجنڈا صرف حکومت گرانا نہیں بلکہ کرپٹ نظام کا خاتمہ ہے‘ حکومت گرانا چھوٹا ایجنڈا ہے میری منزل انقلاب ہے، شہداء کے خون سے بے وفائی نہیں کروں گا، جو کچھ منہاج القرآن میں ہوا ہے کسی جمہوری ملک میں ہوتا وہاں حکومت برطرف اور اسمبلیاں ختم ہو جاتیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی‘ حکمران جلد انجام کو پہنچیں گے، کرپٹ حکمرانوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، نواز شریف سن لیں ایک نہیں 100ایف آئی اے بھی میرے اثاثوں کی تفصیلات چیک کر لے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، موجودہ حکمران خود سب سے بڑی منی لانڈرنگ کرتے رہے ہیں ، ہم ان سے حساب لیں گے، چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی میرے دوست ہیں اور چودھری شجاعت حسین انقلاب کے آخری لمحے تک سیاسی رابطوں کے انچارج ہوں گے۔ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو منہاج القرآن میں پولیس کی جانب سے کی جانے والی بربریت اور دہشت گردی نظر نہیں آتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں کیوں اندھی، گونگی اور بہری بنی ہیں۔ چودھری برادران اور میں جب میڈیا سے بات کرنے کے لئے آئے تو ہم میں یہ طے پایا تھا کہ میں صرف دو چار باتیں کروں گا باقی باتیں چودھری برادران اور دیگر رہنما کریں گے میرے وہاں سے جانے کے بعد میڈیا میں یہ باتیں آئیں کہ میں نے چوہدری برادران کو ادھورا چھوڑ دیا ہے حالانکہ یہ بhلکل درست نہیں۔ چودھری برادران میرے وفادار ساتھی ہیں، ہم بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ گرینڈ الائنس کا آخرکار مطلب حکومت گرانا ہی ہوتا ہے لیکن ہمارا مقصد حکومت گرانے سے بھی آگے ہے۔ انشاء اللہ عوام حکومت بھی گرائیں گے، عوام کو ان نااہل اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلائیں گے۔ شہداء کے خون پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انشاء اللہ شہداء کے خوش سے ملک میں انقلاب آئے گا اور حکمرانوں سے شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیا جائیگا۔ حکمرانوں پر پاگل پن کے دورے پڑ رہے ہیں اور انہیں ابھی ہسپتال بھی جانا ہے۔ حکمران جتنا مرضی اقتدار کے ساتھ چپکے رہے ہم اقتدار چھین کر عوام کے حوالے کریں گے۔ جب انقلاب آئے گا تو حقیقی ادارے بھی قائم ہوں گے جو حکمرانوں سے بھی ایک ایک پائی سے حساب لیں گے، ایسا نظام ہو گا جس میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں ہو گی۔
طاہر القادری