عمران خان جذبات کی بجائے ڈائیلاگ کریں
تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بہالپور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہیں۔ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 14اگست کو اسلام آباد کی طرف سونامی مارچ کریگا۔تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان جس راستے پر چل نکلے ہیں اس سے جمہوری سسٹم کو نقصان پہنچنے گا، عمران خان نے اب ایسا چارٹ آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے جس کا موجودہ حکومت سے کوئی تعلق ہی نہیں، 22مئی 2013ء کے الیکشن سابق صدر آصف علی زرداری اور نگران حکومت کے زیر نگرانی ہوئے تھے ، اگر عمران خان کو ان سوالوں کے جواب چاہئیں، تو نگران سٹ اپ سے پوچھیں، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری تو اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ انکا الیکشن میں کوئی رول نہیں تھا۔ اس وقت ملکی حالات کسی سانحے کے متحمل نہیں ہو سکتے ، پاک فوج داخلی معاملات کو سدھارنے میں لگی ہوئی ہے ،اگر ریاست میں انتشار پھیلے گا تو اس سے ضرب عضب آپریشن متاثر ہونیکا خدشہ ہے لہٰذا عمران خان جمہوری سسٹم کو ڈی ریل کرنے سے گریز کریںاور حکومت کے ساتھ بیٹھ کر ایشوز پر بات کریں، اگر حکومت عمران خان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی ،چار حلقوں میں دوبارہ گنتی نہیں کرواتی تو پھر عمران خان کے پاس اسلام آباد کی طرف مارچ کرینکا آپشن کھلا ہے لیکن آئے روز نئے مطالبات پیش کر کے وہ اپنی جماعت اور کارکنوں کے لئے مشکلات مت پیدا کریں۔ مسلم لیگ ن حالات کنٹرول کرے اور چار حلقوں میں دوبارہ گنتی کروا دی جائے، تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے، فافن کی رپورٹ کی بنیاد پر پورے الیکشن کو جعلی قرار دینا کہاں کی سیاست ہے؟ فافن کے طریقہ کار کو پہلے دیکھا جائے کہ انہوں نے کس بنیاد پر رپورٹس مرتب کی تھیں۔پھر الیکشن کو جعلی قرار دینے کی بات کی جائے۔