افغانستان میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کو ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) افغانستان میں شمالی وزیرستان کے مہاجرین کو ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے۔ مہاجر خاندان کو پچاس ہزار روپے نقد، خیمہ یا متبادل، ماہانہ الائونس، فوری طبی سہولیات کے علاوہ راشن کارڈ اور شناختی کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں صرف پاکستانی شناختی کارڈ کی موجودگی میں مہاجر کو مذکورہ سہولیات حاصل ہو جاتی ہیں۔ یہاں موصولہ مستند ذرائع کے مطابق ایجنٹوں کے ذریعہ مزید مہاجرین کو افغانستان آنے پر اکسایا جا رہا ہے۔ تاہم افغانستان جانے والے متعدد خاندان کرم ایجنسی کے راستہ وطن واپس بھی آ رہے ہیں۔ باعث افسوس امر یہ ہے کہ کابل میں پاکستان کے سفارتخانہ نے اپنے ہم وطن مہاجرین کی خبر لینے کی کوئی کوشش نہیں کی اور انہیں افغان حکام کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان سے جانے والے مہاجرین کی کل تعداد ساڑھے چھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور یہ تمام مہاجرین افغانستان کے مشرقی سرحدی صوبہ خوست میں مقیم ہیں۔ شمالی وزیرستان کے دورافتادہ سرحدی اور کوہستانی علاقوں میں اب بھی مقامی قبائلی خاندان پھنسے ہوئے جنہوں نے افغانستان ہجرت کرنے کی بجائے وہیں رہنا پسند کیا ہے جن کے فوری انخلاء کی ضرورت ہے۔