ضیاء الدین بٹ سے لیکر گلو بٹ تک حکمرانوں نے کچھ نہیں سیکھا: لطیف کھوسہ
لاہور (سید شعیب الدین سے) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری سے میاں نواز شریف یا شہباز شریف کی متوقع ملاقات کے حوالے سے صرف سنا ہے۔ جب وہ رابطہ کریں گے تو جواب دے دیں گے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں دروازے بند نہیں کئے جاتے مگر ہمیں میاں نواز شریف کا ہمنوا سمجھنا غلط ہے۔ جب ملاقات ہوگی تو انہیں بتائیں گے کہ ہمیں کتنے شدید تحفظات ہیں مگر ہم کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے تشدد آمیز دہشت گردی کی کبھی حمایت کی ہے نہ کریں گے۔ ہم غیر جمہوری رویوں کی حمایت نہیں کرسکتے۔ مسلم لیگ کو چاہئے کہ پارلیمنٹ پر توجہ دے۔ مگر یہ تو وہاں جانا بھی مناسب نہیں سمجھتے۔ اگر یہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پارلیمنٹ میں جاکر عوام کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لیتے۔ حکمرانوں کی حرکتوں کی وجہ سے انہیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔ یہ ہمیشہ اپنے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ انہیں اپنے رویئے درست رکھنے کی ضرورت ہے۔ جمہوریت میں اجتماعی دانش اور بصیرت سے چلا جاتا ہے مگر یہ سولو فلائٹ کے عادی ہیں۔ ان کی کابینہ میں بھی ہم آہنگی نہیں۔ ضیاء الدین بٹ سے لے کر گلوبٹ تک حکمرانوں نے کچھ نہیں سیکھا۔ انہیں جلدی گھر جانے کی ہیٹ ٹرک کرنے کی جلدی ہے۔ گلوبٹ والی حرکت کی ضرورت نہیں تھی۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ قوم کو آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے یکجان اور یکسو کیا جاتا۔ طاہر القادری نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 4 دن دھرنا دیا تھا، کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے مرد تو مرد عورتوں کی گردن اور سینوں میں گولیاں ماریں۔ یہ درحقیقت اتنا خون بہانا چاہتے تھے کہ کوئی ڈنڈے اور بندوق کے خوف سے گھر سے باہر نہ نکلے۔ انہوں نے طاہر القادری کا طیارہ ہائی جیک کرکے لاہور بھیج کر ملک کی کونسی خدمت کی۔ حکمران ریاست کو اپنی لونڈی تصور کرنا بند کردیں۔ پیپلز پارٹی نے تو آمر مطلق پرویز مشرف سے بھی رابطہ کیا تھا جس نے ہمیں ملک بدر کئے رکھا۔ ہم اس سے بات چیت کرکے واپس آئے۔ حکمران دہشت گردوں سے ملاقاتیں کرسکتے ہیں تو منہاج القرآن پر گولیاں برسانے کی بجائے علامہ طاہر القادری سے بات کیوں نہ کی۔ مسلم لیگ ن رابطہ کرے گی تو ضرور بات کریں گے۔ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔ یہی آئین کی روح ہے۔ پارلیمنٹ سے باہر بات کرنے میں حرج نہیں۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی لاہور آمد کے بارے میں سوال پر کہا کہ آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے خاتمے پر بلاول بھٹو زرداری لاہور ضرور آئیں گے۔