سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، لانگ مارچ کے بعد کوئیک مارچ ہوتا ہے: خورشید شاہ
اسلام آباد (ایجنسیاں) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملکی صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں‘ سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ورنہ سسٹم ڈی ریل ہو سکتا ہے‘ لانگ مارچ کے بعد کوئیک مارچ بھی ہوتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یہ وقت سیاسی خلفشار کا پھیلانے کا نہیں، دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں افواج کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمارے دور حکومت میں بھی لانگ مارچ اور کوئیک مارچ بھی ہوتا تھا لیکن اس بار خطرہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ لانگ مارچ کی وجہ سے سب کچھ ہمارے ہاتھ سے نکل جائے۔ طاہر القادری کی باتوں میں تضاد ہے وہ الیکشن کو مانتے نہیں اور نئے الیکشن بھی چاہتے ہیں۔ ہم نے عوامی تحریک کی اخلاقی حمایت کی ہے۔ سسٹم ڈیل ریل کرنا نہیں چاہتے۔ موجودہ حالات میں سب کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہئے تاکہ ملک کے حالات مزید خراب نہ ہوں، ایسے حالات پیدا نہیں ہونے چاہئیں تھے جو چل رہے ہیں، ملک میں آپریشن چل رہا ہے، حکومت کو طاہر القادری کے معاملے پر احتیاط سے کام لینا چاہئے تھا مگر نہیں لیا گیا، یہ آپریشن پاکستان کے عوام کے مفاد میں کیا جارہا ہے۔ دیکھنا ہے کس چیز کی اہمیت ہے۔ جنگ میں پاک افواج کے ساتھ کندھے کے ساتھ کندھا ملایا جائے یا انتشار پھیلایا جائے۔ میڈیا کے ذریعے نواز زرداری کی ملاقات کے حوالے سے علم ہوا ہے ابھی تک مجھے اس سے آگے کچھ علم نہیں، آئی ڈی پیز کے لئے کمیٹی نے متاثرین تک جلد اشیا پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کا ہر شخص ایک خاندان کا خرچہ برداشت کرے گا۔ پیپلزپارٹی سیکرٹریٹ میں آئی ڈی پیز کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی کمیٹی کا اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں میاں منظور احمد وٹو ‘ فیصل کریم کنڈی ‘ سعید اخوندزادہ چٹان ‘ روبینہ خالد اور زمرد خان نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئی ڈی پیز کے حوالے سے 7رکنی کمیٹی بنائی ہے۔ پی پی پی وفد کچھ دنوں میں بنوں اور ڈی آئی خان کا دورہ کریں گے اس کے علاوہ فنڈز اکٹھے کرنے کیلئے اکائونٹ بھی کھولا جائے گا۔ طاہر القادری اور چوہدری شجاعت نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی مگر ہم نے سیاسی فیصلہ کے طور پر طاہر القادری کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کی ہے۔ ہم جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے دوبارہ کرائے جائیں ہم نے دھاندلی کے باوجود ملکی مفاد میں انتخابات کو تسلیم کیا، وقت اور حالات پر منحصر ہے کیا ہوگا۔ نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ سب کو اعتماد میں لیا جائے مگر تاحال حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ حکومت حالت جنگ میں ہے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زرداری کی ہدایت پر محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک نہیں کاٹا گیا تمام صوبوں میں ہزاروں لوگوں نے خون کا عطیہ دیا جس کو سی ایم ایچ میں جمع کروادیا ہے تاکہ اس سے جتنی مدد مل سکے ملے۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں آئی ڈی پیز کی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جو فنڈز اور اشیاء ضرورت جمع کریں گی۔