• news

سیاسی دہشت گردی سرمایہ کاری روکنے والوں کی سازشیں ناکام ہونگی : احسن اقبال

لاہور (انٹرویو: فرخ سعید خواجہ) وفاقی وزیر پلاننگ، ڈویلپمنٹ، ریفارمز اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے دھرنوں اور لانگ مارچ کے ذریعے افراتفری پیدا کرنیوالے جمہوری نظام کے نان سٹیٹ ایکٹر ہیں، سیاسی دہشت گردی کے ذریعے ملک میں آنیوالی سرمایہ کاری کا راستہ روکنے والوں کی سازشیں ناکام ہوں گی، یہ جلسے جلوسوں اور دھرنوں کا وقت نہیں ، آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال اور مکمل یکجہتی کیساتھ افواج پاکستان کا ساتھ دینے کا وقت ہے، قوم توقع رکھتی ہے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کو دیئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ قبل ازیں انہوں نے ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ ڈاکٹر مجید نظامی سے انکے دفتر میں ملاقات کی اور انکے ساتھ موجودہ سیاسی صورتحال اور اپنی حکومت کے توانائی اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ احسن اقبال نے مزید کہا مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا ملکی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ حکومت مخالفین کی منفی سیاست کے باعث اپنا دھیان طے شدہ ایجنڈے سے ہٹنے نہیں دیگی اور 2018ء تک پاکستان کو ایشیا میں ابھرنے والی معاشی طاقت کی حیثیت سے منوا لیں گے۔ عمران خان کے اعلان کردہ سونامی مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا سونامی مارچ نہیں ناکامی مارچ کرنا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان کو اس وقت صرف اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔ دنیا میں کوئی ایک ملک ایسا نہیں جس میں سیاسی عدم استحکام ہو اور اس نے ترقی کی ہو۔ ترقی کیلئے ملک میں سیاسی استحکام اور داخلی امن ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں ترقی کرنی ہے تو حکومت کی پانچ سالہ میعاد پوری کئے جانے کو یقینی بنانا ہوگا وگرنہ عالمی سرمایہ کار پاکستان پر اعتماد کھو دیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے پاکستان میں انقلاب لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا انسانی تاریخ میں انقلاب کے ذریعے کبھی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے لینن، مائو اور انقلاب فرانس کے حوالے دیئے اور کہا انقلاب سماجی ڈھانچے کو گرا دیتا ہے تعمیر نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا جو لوگ حکومت کیخلاف تحریک چلانے کی باتیں کررہے ہیں وہ شکست خوردہ اور ناکام سیاسی رہنما ہیں جنہیں قوم مسترد کرچکی ہے۔ عمران خان کے سوالات کے حوالے سے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا گزشتہ انتخابات موجودہ حکومت نے نہیں کرائے تھے بلکہ غیر جانبدار نگران سیٹ اپ اور آزاد الیکشن کمیشن کے ذریعے ہوئے جن پر عمران نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بحیثیت کرکٹر عمران خان کو سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا مگر وہ انا، ضد اور بے صبری کا شکار ہوگئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے قومی اسمبلی کے لگ بھگ پچاس فیصد حلقوں میں تحریک انصاف کے امیدوار نہیں تھے یا تھے تو انکی ضمانتیں ضبط ہوگئیں۔ بقایا پچاس فیصد حلقوں میں ایک تہائی حلقوں میں عمران خان کے امیدوار 70 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہارے۔ انکے بقول جتنے پنکچر لگے ان سے تین گنا نشستیں بھی عمران کو خیرات میں دیدی جاتیں تب بھی انکی حکومت نہیں بن سکتی تھی۔ انہوں نے کہا عمران خان جس ناکامی مارچ کی بات کررہے ہیں وہ پاکستان کو زمانہ جاہلیت میں لے جائیگا جب حکومت پر قبضہ دارالخلافہ پر لشکرکشی کرکے کیا جاتا تھا۔ یہ اصول تسلیم کرلیا جائے تو ملک میں کم از کم ایک درجن مذہبی تنظیمیں موجود ہیں جو ہر شہر میں دس پندرہ ہزار افراد کا مجمع لگا سکتی ہیں۔ ہر جماعت لشکر کشی شروع کردے تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا عمران خان 10 لاکھ جنونی نکال سکتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) 20 لاکھ متوالے نکال سکتی ہے۔ کیا ہم نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں لیکن دانشمندی کا تقاضا یہ ہے ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہ دھکیلا جائے وگرنہ غیر آئینی مداخلت کا راستہ کھلے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا نیا پاکستان بنانے کے دعویدار عمران خان خیبر پی کے میں حکومت کے باوجود اسے ایک سال میں نیا خیبر پی کے نہیں بنا سکے اب وہاں حکومت سے جان چھڑانے کیلئے اسمبلیوں سے استعفے دینے کا راگ الاپ رہے ہیں، اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکومت چلانا ناتجربہ کاروں کے بس کی بات نہیں۔
احسن اقبال

ای پیپر-دی نیشن