سعودی عرب سے حاجیوں کے معاہدہ کی موجودگی میں عدالتیں کیسے مداخلت کرسکتی ہیں:عدالت عالیہ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے حج کوٹہ کی غیر منصفانہ تقسیم کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا حکومت پاکستان اور سعودی حکومت کے درمیان عازمین حجاج بھجوانے کا معاہدہ موجود ہونے کی بنا پر عدالتیں حکومت کے پالیسی معاملات میں کیسے مداخلت کر سکتی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان کے روبرو درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا موجودہ حج پالیسی سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس مرتب کی گئی اور میرٹ پر پورا نہ اترنے والے حج ٹور آپریٹرز کو کوٹہ الاٹ کر دیا گیا۔ پرانے حج ٹور آپریٹرز حج کے نام پر کاروبار کر رہے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پر پاکستان، سعودی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی اردو میں ترجمہ شدہ کاپی کی مصدقہ نقل عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے سعودی حکومت کی مرضی کیخلاف ایک بھی شخص حج پر نہیں جا سکتا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت واضح کر دیا گیا ہے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز اور سرکاری سکیم کے تحت کتنے حاجی بھجوائے جائیں گے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کیلئے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
حج کوٹہ