’’جاسوسی‘‘ پیپلز پارٹی کا امریکہ سے احتجاج‘ بی جے پی بھی ناراض‘ سفارتکاروں کی طلبی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما سنیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ امریکی ایجنسی کی طرف سے پیپلز پارٹی کی جاسوسی کی مذمت کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پیپلزپارٹی خطے میں امریکی مفادات کے راستے کی دیوار تھی۔ ثابت ہو گیا پیپلزپارٹی پاکستان کے عظیم تر مفاد میں کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی جاسوسی تمام عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے چارٹرز کی خلاف ورزی ہے۔ جاسوسی نے تیسری دنیا میں جمہوریت کی حمایت کے امریکی دعوئوں کی قلعی کھول دی۔ دریں اثنا ان شکوک و شہبات کو بھی تقویت ملی کہ عالمی سامراج شہید بھٹو کے خلاف تھے۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ امریکی ایجنسی 2010ء سے پیپلز پارٹی کی جاسوسی کر رہی ہے۔ حکومت اس معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھائے۔ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کی جاسوسی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قومی مفاد میں کام کیا اور کسی بیرونی ایجنسی کو جوابدہ نہیں۔ خودمختار ملک کی سیاسی جماعت کی جاسوسی کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے۔
نئی دہلی ( اے ایف پی + نیٹ نیوز )بھارت نے امریکہ کے قومی سلامتی کے ادارے این ایس اے کے ذریعے حکمراں جماعت بی جے پی کی جاسوسی کئے جانے کے خلاف امریکہ سے احتجاج کیا ہے اور اس سے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں ملک کی سیاسی جماعتوں کی جاسوسی کرنے سے باز رہے۔بھارتی میڈیاکے مطابق امریکی خفیہ اداروں کے ذریعے بی جے پی کی جاسوسی کرنے کی خبر کے انکشاف پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نے دہلی میں مامور امریکہ کے ایک اعلی سفارت کار کو طلب کیا اور ان سے جاسوسی کے معاملے پر اپنی ناراضی ظاہر کی۔بھارتی حکام نے واضح کیاکہ کسی فرد یا کسی بھارتی تنظیم یا ادارے کی جاسوسی قطعی نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت سے یہ یقین دہانی بھی چاہی کہ امریکہ مستقبل میں اس طرح کی جاسوسی کا مرتکب نہیں ہوگا۔سرکاری طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ کے کس سفارتکار کو طلب کر کے احتجاج کیا۔امریکی سفارتخانے سے رابطہ کرنے پر ایک ترجمان نے بتایا کہ مسلمہ اصول کے تحت امریکہ اپنے میزبان ملک سے ہونے والی سفارتی بات چیت پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔اس سے قبل گذشتہ برس جولائی میں جب امریکہ کی قومی سلامتی کے ادارے کے ذریعے بھارت کے بعض افراد اور اداروں کی جاسوسی کا معاملہ سامنے آیا تھا تو اس وقت حکومت نے واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ سے یہ سوال اٹھایا تھا۔واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی سینیٹر جان میک کین آج کل بھارت کے دورے پر نئی دہلی میں ہیں۔ امریکی سفیر کی طلبی اور سفارتی کشیدگی کے باعث میک کین کی بھارتی وزارت خارجہ کے باہر ہونیوالی پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھارت کا دورہ کرنیوالے ہیں جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ستمبر میں جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے نیو یارک جانا ہے جہاں ان کی امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات ہوگی۔
بھارت/جاسوسی