پارلیمان میں چوہدری نثار کی غیر حاضری حکومت کے لئے ’’دردسر‘‘ بن گئی
بالآخر پارلیمنٹ نے تحفظ پاکستان ترمیمی بل2014 ء منظور ہی کر لیا۔ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا واحد قانون ہے جس کی منظوری کے لئے یکے بعد دیگرے سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بلائے گئے۔ اس بل کو سینٹ میں 23 ترامیم کے بعد پذیرائی حاصل ہوئی جس کے باعث قومی اسمبلی کو دوبارہ اس بل کی منظوری دینا پڑی۔ سینٹ میں یہ بل متفقہ طور پر منظور ہوا لیکن قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے اس بل کی مخالفت کی لہٰذا قومی اسمبلی سے یہ بل کثرت رائے سے منظور ہوا۔ بدھ کے روز وزیر اعظم محمد نواز شریف قومی اسمبلی میں رونق افروز ہوئے لیکن ان کے پہلو میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی نشست خالی تھی جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف براجمان ہو گئے۔ چوہدری نثار علی خان جو پچھلے چند ہفتوں سے بوجوہ علالت پارلیمنٹ نہیں آرہے بدھ کو بھی ان کی غیر حاضری کا معاملہ اپوزیشن نے اٹھایا چونکہ تحفظ پاکستان ترمیمی بل2014ء کا تعلق وزارت داخلہ سے تھا اس لئے اپوزیشن کو چوہدری نثار علی خان کی عدم موجودگی پر سیاسی پوائنٹ سکورننگ کا موقع مل گیا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کو ایوان میں اپنے’’ اوپننگ بیٹسمین‘‘ کی غیر حاضری پر بڑے تحمل سے اپوزیشن کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کسی حکومتی عہدیدار کے پاس چوہدری نثار علی خان کی ایوان میں غیر حاضری کا تسلی بخش جواب نہیں تھا اس کا جواب صرف وزیر اعظم محمد نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے پاس ہے جنہوں نے ’’چپ کا روزہ‘‘ رکھا ہوا ہے بہر حال پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں چوہدری نثار علی خان کا سیاسی مستقبل ہی موضوع گفتگو بنا ہوا۔ اخبار نویس ان کے بارے میںدور کی کوڑی لا رہے ہیں اور بے پر کی اڑا رہے ہیں تاہم ابھی تک کوئی اخبار نویس چوہدری نثار علی خان کے آئندہ لائحہ عمل کے بارے میں پیشگوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس شروع ہونے کے تقریباً 15 منٹ بعد 11بج کر 43منٹ پر وزیراعظم ایوان میں آگئے اور جیسے ہی 1بج کر 2منٹ پر اذان ہوئی تو وزیراعظم ایوان سے رخصت ہو گئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی بحث، زاہد حامد وزیراعظم کو ایوان میں تحفظ پاکستان بل پر بریفنگ دیتے رہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں جس وقت تحریک انصاف، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور شیخ رشید نے اعتراضات کئے تو اس معاملے پر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد وزیراعظم میاں نواز شریف کو بریفنگ دیتے رہے جس پر وزیراعظم نے زاہد حامد کی کارکردگی کو سراہا جس پر وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے رکن نے ایوان میں مولانا فضل الرحمن کی عدم موجودگی پر تنقید کی۔