• news

الیکشن کو سال گزر گیا، عمران کا سونامی مارچ بے وقت کی راگنی ہے: منور حسن

اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سوچ سمجھ کر ہی ’’سونامی مارچ‘‘ کا اعلان کیا ہوگا۔ پریشر پالیٹکس کے لئے کچھ تیاری کی ہوگی مگر الیکشن ہوئے سال سے زیادہ ہوگیا ہے یہ بے وقت کی راگنی ہو سکتی ہے انہیں 10لاکھ لوگوں کو سمجھانا مشکل ہوگا کہ وہ کیونکر اسلام آباد جارہے ہیں ہم نے رات کی تاریکی میں دھرنے ختم ہوتے بھی دیکھے ہیں۔ جماعت اسلامی اکتوبر میں مینار پاکستان کے سائے میں بہت بڑا اجتماع کرکے اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی۔ انہوں نے یہ بات نوائے وقت سے خصوصی انٹرویو میں کہی جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے کون سے غلط فیصلے ہیں تو انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے وہ اس کو نبھا نہیں رہے ان کی اپنی جماعت کے لوگ ہی ان سے نالاں ہیں ان کے پاس اپنی پارٹی کے لوگوں کے لئے کوئی وقت نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں سے جو سلوک پنجاب حکومت نے روا رکھا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ جب اٹل بہاری واجپائی لاہور آئے تو جماعت اسلامی کے کارکنوں پر نوازشریف حکومت نے جو مظالم ڈھائے تھے وہ ہم آج تک نہیں بھلا پائے۔ مسلم لیگ کی حکومت ایسے مظالم ڈھانے میں بے پناہ صلاحیتیں رکھتی ہے۔ آپریشن دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے امرت دھارا نہیں شمالی وزیرستان میں 7لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے تحفظ پاکستان ترمیمی بل 2014ء کی اس لئے مخالفت کی کہ اس قانون میں ظلم کی گنجائش موجود ہے۔ جب ان سے خیبر پی کے حکومت سے جماعت اسلامی کے نکل جانے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کا احترام کرنا چاہئے عمران خان کو خیبر پی کے حکومت کے معاملات پر توجہ دینی چاہئے۔ وزراء کی کرپشن روکنی چاہئے انہیں گڈ گورننس کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کون کہتا ہے ڈاکٹر طاہر القادری اپوزیشن میں ہیں وہ چودھری برادران اور شیخ رشید سب پرویز مشرف کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر انہیں ہر قسم کے مقدمات سے آزاد کرانا چاہتے ہیں ان کے بس میں ہو تو مشرف حکومت کو بحال کروا دیں۔ عمران کا کوئی معاون ان کے دو ہفتوں کے بیانات کی فائل انہیں پڑھوا دے تو پتہ چل جائے گا کہ ان بیانات کا کس کو فائدہ ہو رہا ہے ان کی باتوں کا کیا مطلب نکل رہا ہے عمران خان ایسا کرلیں تو بہت سے معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
منور حسن

ای پیپر-دی نیشن