ایکنک نے کراچی‘ ملتان‘ لاہور موٹروے سمیت 440 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی (ایکنک) نے کراچی، ملتان لاہور موٹروے، بلوچستان کانسٹیبلری منصوبے کی توسیع، فلڈ ایمرجنسی تعمیرنو منصوبے، ٹھٹھہ اورجام شورو میں ہوا سے 1756 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے، گوادرمیں فری ٹریڈ زون کا قیام اور وزیراعظم کے لیپ ٹاپ پروگرام سمیت 440ارب روپے کے متعدد منصوبوں کی منظوری دیدی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر منصوبے وقت پر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں بہتر نتائج کیلئے نظام میں بہتری لانا ہوگی۔ وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق ایکنک کا اجلاس وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں کراچی، ملتان، لاہور موٹروے پراجیکٹ، 387کلومیٹر سکھر ملتان سیکشن کی 259ارب 35 کروڑ 30لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی منظوری دی۔ منصوبے کیلئے دس فیصد لاگت سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور 90فیصد لاگت چینی حکومت سے قرضے کی صورت میں حاصل ہوگی۔ منصوبہ اکتوبر2017ء تک مکمل ہوگا۔ اسے این ایچ اے تعمیرکرے گی منصوبے کے تحت 387کلومیٹر طویل چھ رویہ سڑک کی تعمیر، کراچی لاہور موٹروے کے سکھرملتان سیکشن کے 1148 کلومیٹرکی تعمیر بشمول پلوں، انٹرچینجز اور نالوں کی تعمیر کی جائے گی۔ ایکنک نے بلوچستان کانسٹیبلری پراجیکٹ منصوبہ کی بھی منظوری دی جس پر 5ارب14 کروڑ 60لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ منصوبے کامقصد بلوچستان میں امن وامان کے قیام کیلئے پولیس اورضلعی انتظامیہ کی مدد کرنا ہے۔ 6ہزار اضافی اہلکار بھرتی کئے جائیں گے اجلاس میں بندوں اورنہروں کیلئے فلڈایمرجنسی تعمیرنو منصوبہ کی منظوری دی گئی۔ یہ منصوبہ 26ارب 90 کروڑ 50لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا جس میں سے 19ارب27کروڑ90لاکھ روپے ایشیائی ترقیاتی بنک اور باقی ماندہ سندھ حکومت ادا کرے گی۔ پورے دریائے سندھ کے کناروں کی لمبائی کو بڑھایا جائیگا۔ ایکنک نے ضلع ٹھٹھہ اورجام شورو میں 11ارب 27 کروڑ 70لاکھ روپے کی لاگت سے ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کی منظوری دی جوتین سال میں مکمل ہونگے اور 1756 میگاواٹ بجلی پیدا کرینگے۔ اجلاس میں گوادر میں 6ارب49کروڑ 90لاکھ روپے کی لاگت سے فری ٹریڈ زون کے قیام کیلئے زمین کی خریداری کی منظوری دی گئی جس کے تحت 2200 ایکڑ اراضی خریدی جائے گی۔ اس میں سے 1627 ایکڑ نجی ملکیت رکھنے والے مالکان سے خریدی جائے گی۔ نیشنل ہائی وے پرقلات ،کوئٹہ ، چمن روڈ سیکشن کے 250کلومیٹر طویل سڑک کی توسیع اور بہتری کے منصوبہ کی منظوری بھی دی گئی جس کی نظرثانی شدہ لاگت 19ارب14 کروڑ روپے ہے۔ اجلاس میں حسن ابدال(برہان) حویلیاں ایکسپریس وے کے 49.1 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کی منظوری بھی دی گئی جس کی لاگت 30ارب49کروڑ40لاکھ روپے ہوگی۔ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اسلام آباد میں تین ارب93کروڑ80لاکھ روپے کی لاگت سے انفارمیشن ٹیکنالوجی منیجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے منظوری بھی دی۔ وزیراعظم کے لیپ ٹاپ منصوبے کیلئے 4 ارب 92 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے جائیں گے۔ رواں سال نوجوان اورہونہار طلبہ کوایک لاکھ لیپ ٹاپ فراہم کئے جائیں گے یہ لیپ ٹاپ ملک بھر کے سرکاری شعبے کے ہائرایجوکیشن کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں زیرتعلیم طلبہ حاصل کرسکیں گے۔ تریموں بیراج اورپنجندہیڈورکس کی بحالی اوراپ گریڈیشن کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی جس پر 16 ارب 80 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بنک 14ارب90کروڑ روپے کاقرضہ فراہم کرینگے۔ اجلاس کے دوران چار ارب 67 کروڑ 10لاکھ روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے مندرہ چکوال روڈ منصوبہ کے تحت 64کلومیٹرطویل سڑک کودو رویہ اوربہتر بنانے کے منصوبہ کی بھی منظوری دی گئی۔ منصوبے کی تکمیل سے بھاری ٹریفک کی آمدورفت میں سہولت میسرآئے گی۔ اسحاق ڈار نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اکثرمنصوبے وقت پر مکمل نہیں ہوئے جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوا۔ منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے ایک میکنزیم کوبروئے کار لایاجاناچاہیے کیونکہ تاخیر کی صورت میں بھاری سماجی اورترقیاتی لاگت برداشت کرنا پڑتی ہے۔ پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈریفارم ڈویژن کو منصوبوں کی پیشرفت کاجائزہ لیتے رہنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ہمیںبہتر نتائج کیلئے نظام میں بہتری لانا ہو گی۔