• news

ملا فضل اللہ اور دیگر عسکریت پسندوں کو پناہ دینا ہماری پالیسی نہیں: افغانستان

کابل (این این آئی) افغان حکومت نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور دیگر پاکستانی عسکریت پسندوں کو پناہ دینا کبھی ان کے ملک کی پالیسی نہیں رہی کیونکہ ایسا اقدام دہشتگردی کے حوالے سے پالیسی کی نفی ہوگا۔ افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ راولپنڈی میں پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ فوجی اور انٹیلی ایجنسیوں کے افسروں کے مذاکرات میں پاکستان پر واضح کیا گیا تھا کہ افغان حکومت پاکستانی طالبان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اچھے اور برے طالبان کا تصور ختم ہونا چاہئے۔ حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ افغان فوجی حکام نے پاکستانی افسروں کو کنٹر پر پاکستان کے توپ خانے کی گولہ باری کے شواہد فراہم کئے پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ ان کی فورسز صرف اس وقت اس سمت میں اپنے دفاع میں فائرنگ کرتی ہیں جب افغانستان سے پاکستانی چیک پوسٹوں اور سرحدی گائوں پر حملہ ہوتا ہے دونوں ممالک نے سرحد پر سکیورٹی مزید بڑھانے اور آئندہ فوجی حکام کا اجلاس کابل میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن