• news

شہروں میں تعینات فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ‘ کسی کو جمہوریت یرغمال نہیں بنانے دینگے: نوازشریف

اسلام آباد (عترت جعفری+ نوائے وقت رپورٹ) مسلح افواج کے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن اور ملک کے مختلف شہروں میں جہاں جہاں بھی فوج سول حکومت کی مدد کے لئے تعینات کی گئی ہے  اسے خصوصی اختیارات کے حامل آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تحفظ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت کی اعانت کے لئے فوج کو طلب کرنے کے معاملہ پر بات چیت ہوئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان میں فوج آپریشن کر رہی ہے جبکہ مختلف ائرپورٹس سمیت بعض  دوسری حساس تنصیبات کی حفاظت کے لئے بھی فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت کی مدد کو آئی ہے۔ فوج کی موجودگی کے بعد کے حالات سے نمٹنے کے لئے فوج کو آئینی اور قانونی تحفظ حاصل ہے۔ واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 245 کی شق ایک کے تحت فوج وفاقی حکومت کی ہدایت پر سول حکومت کی مدد کے لئے بلائی جاتی ہے۔ آئین کے اس آرٹیکل کی دوسری شقوں کے تحت وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ہدایت کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ جن علاقوں میں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے موجود ہے وہاں متعلقہ ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنا اختیار استعمال نہیں کرسکتی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے سڑکوں پر آنے کے اعلانات کے تناظر میں حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔ نجی ٹی وی اور ایجنسیوں کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے سول انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کو آئین کے آرٹیکل 245کے تحت کارروائی کا خصوصی اختیار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی  ٹی  وی  کے  مطابق  وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس 2 گھنٹے تک جاری رہا۔ فیصلے کے مطابق آرٹیکل  245 کے تحت فوج سول انتظامیہ کی مدد کے لئے کارروائی کرے گی۔ سول انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج کو طلب کرسکے گی۔  فوج کو کارروائی کا یہ خصوصی اختیار شمالی وزیرستان آپریشن کے بعد ممکنہ رد عمل سے نمٹنے خصوصاً کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے فیصلے سے متعلق احکامات جاری کردیئے ہیں۔ واضح رہے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں پہلے ہی فوج تعینات کی جا چکی ہے جو اہم تنصیبات پر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ اس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں  وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے شرکت نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ سے خواجہ سعد رفیق نے نے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی جس پر انہوں نے معذرت کر لی۔ واضح رہے کہ آرٹیکل 245کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کو کسی بھی جگہ طلب کیا جا سکتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت فوج کے اختیاراتی سول علاقوں میں ہائیکورٹ آرٹیکل 199کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔ حکومت کے فوج کو دئیے اختیارات کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں لانگ مارچ کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 245کے تحت تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے پیش نظر 14اگست کو امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری فوج کے حوالے کرنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں عمران خان کے چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق کے مطالبے پر بھی غور کیا گیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی جمہوریت کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دینگے، شمالی وزیرستان میں ضرب عضب آپریشن کی کامیابی کے لئے پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ ہے، آپریشن کے متاثرین کو ہر سہولت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی‘ اس ضمن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کرونگا‘ متاثرین کی  دیکھ بھال کیلئے جتنے بھی مزید فنڈز درکار ہونگے جاری کئے جائیں گے‘ بعض عناصر نہیں چاہتے پاکستان آگے بڑھے‘ لانگ مارچ اور سول نافرمانی کی دھمکیاں ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش  ہیں‘ ملک اب مزید محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا‘ حکومت تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر خیبرپی کے سردار مہتاب احمد خان عباسی، وزیر خزانہ اسحق ڈار، سیفران کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے شرکت کی۔ دیگر ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان کو ناراضگی کے باعث مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال‘ پارٹی کے اندرونی معاملات ‘ خاص طور پر چودھری نثارکی ناراضی‘ عمران خان کی 14 اگست کو لانگ مارچ اور طاہر القادری کی سرکاری ملازمین کو حکومتی  احکامات نہ ماننے  کیلئے  دی جانے والی کال  سمیت دیگر اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیاگیا۔  ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے  ساری صورتحال کو جمہوری حکومت کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پہلے بھی ایسی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے  ہم اب  بھی  جمہوری انداز میں  ایسی ہر کوشش کا مقابلہ کریں گے۔ جمہوریت اور جمہوری اداروں کا مکمل تحفظ کیا جائیگا۔ آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے  میڈیا میں پارٹی کے اندرونی اختلافات بارے رپورٹس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی پارٹی کے اندر گروپنگ کی اجازت نہیں  ہم سب کو متحد ہو کر عوام کے مسائل کے حل کے ایجنڈا پر کام کرنا ہے۔  اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پارٹی کے اندر اختلافات کے بارے میں پیدا تاثر ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ اجلاس میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوںکیخلاف فوجی آپریشن سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے فوج کو تمام وسائل فراہم کرے گی ۔  آپریشن متاثرین کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑا جائیگا ان کیلئے ہر طرح کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے شمالی وزیرستان آپریشن  کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ  متعدد مرتبہ متاثرین کے کیمپوں کے دورے کر چکے ہیں امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی بھی کی، مقامی قبائلی کے عمائدین  سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان کی مشکلات کے جلد ازالے کے لئے یقین دہانی کرائی۔ جمعرات تک 566000 لوگوں کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے، متاثرین  کے کیمپوں میں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ دیگر سہولتیں دی گئی ہیں خوش آئند بات یہ ہے کہ متاثرین کے کیمپوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ کیمپوں میں پولیو کے انجکشن لگائے جا رہے ہیں،  موبائل کیش کے ذریعے رقوم کی تقسیم کا کام ہفتے کے اندر شروع کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے لوگوں نے ملکی سالمیت اور استحکام کی خاطر بڑی قربانی دی ہے اور فوج علاقے میں امن قائم کرنے کے لئے آپریشن کر رہی ہے اور شمالی وزیرستان کے لوگ ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے گھر بار چھوڑ کر آئے ہیں۔ حکومت ان کو کیمپوں میں تمام وسائل مہیا کرے گی۔ آپریشن کے خاتمے کے بعد  تمام متاثرین کو ان کے گھروں میں دوبارہ آباد کرنے کے لئے بھی حکومت تمام وسائل استعمال کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن