• news

چودھری نثار پی ٹی آئی میں جا رہے ہیں؟

شہباز شریف بھی چودھری نثار کو نہ منا سکے ویسے شہباز شریف اور چودھری نثار اِک مِک ہیں۔ چودھری نثار اور نواز شریف میں کوئی خاص فرق نہیں۔ یہ پرسنلٹی کلیش ہے۔ سیاسی وفائوں کا معاملہ ہے جو مسئلہ بن گیا ہے میں مسلم لیگ ن چھوڑنے پر تبصرہ نہیں کرتا مگر پی ٹی آئی میں اس طرح جانا مجھے پسند نہیں ہے۔ میں نے جاوید ہاشمی اور انعام اللہ خاں کو بھی منع کیا تھا۔ وہ چودھری نثار کو نواز شریف کے پاس لے جانا چاہتے تھے تو نواز شریف کو چودھری نثار کے پاس لے جائیں۔ نواز شریف کی آن اور شان میں کیا فرق پڑے گا مگر تکبر کو بھی تدبر کے طور پر استعمال کرنا اور کسی کو برداشت نہ کرنا ظل الٰہی کی عادت ہے۔ آرمی چیف صدر پاکستان چیف جسٹس سب کو اپنے تھلے لگا کے رکھنا ان کا وطیرہ ہے۔ تو کابینہ کا کوئی وزیر یہ جرات کیسے کر سکتا ہے کہ وہ نواز شریف کے مقابلے میں آ جائے۔ پرویز رشید جیسے وزیر شذیر جس کے لئے عمران خان نے ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ میں پرویز رشید کو سیاستدان نہیں سمجھتا۔ اس کی پسند نواز شریف کے اشارہ ابرو کی پابند ہے۔
سنا ہے کہ 35 ممبران پنجاب ہائوس میں چودھری نثار کے پائوں پکڑتے رہے مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئے۔ کہتے ہیں کہ عرفان صدیقی کا نام لے کے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ چودھری نثار نے نواز شریف کو تنبیہ کی تھی کہ سارا کام انہوں نے خراب کیا ہے۔ طالبان کے خلاف آپریشن کے لئے چودھری صاحب کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ چودھری صاحب پاک فوج کے ساتھ ہیں مگر حکومتی پالیسی کی منافقانہ چالوں کے خلاف ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے چودھری صاحب کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کئی اور مسلسل نوازے جانے والے ن لیگی کالم نگاروں اور صحافیوں کی خورد بُرد اور غبن سے نواز شریف کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سب ادبی اور صحافیانہ نوازشات ایک صحافی کی گزارش اور سفارش پر کی گئی ہیں۔ جس میں ایک پوسٹنگ مسخرے شاعر کی بھی ہے جو لطیفوں کو منظوم کرتا ہے۔ مظہر الاسلام جیسے جینوئن ادیب شاعر کے بعد اس پوسٹنگ سے حکومت کی نیک نامی نہیں ہوئی۔ پی ٹی وی کا ایم ڈی ایک اینکر مین محمد مالک کو لگایا گیا۔ اس دوران سرکاری صحافیوںکے کچن کی باتیں بھی ہو رہی ہیں جس میں مجیب شامی کا نام بھی آ رہا ہے۔ حامد میر، سہیل وڑائچ اور مخصوص میڈیا کے لوگوں کے نام ہیں۔ اسی میڈیا کی حمایت میں حکومت نے پاک فوج سے بھی معاملات بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں پرویز رشید کے بیانات کا بہت عمل دخل ہے۔
چودھری نثار اسحاق ڈار کے حوالے سے بھی ناراض ہیں۔ خاندانی حکومت کے نام پر جمہوریت چلانے کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ چودھری نثار نواز شریف کے تکبر کے سامنے جھکتا نہیں۔ وہ وزیر ہے۔ وزیر شذیر نہیں ہے۔ چودھری نثار کی ناراضگی نواز شریف کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں انتخابی مہم کے دوران ایک نعرہ گونجا کرتا تھا۔ چودھری نثار کے معاملے میں یاد آ گیا ہے۔ وہ نواز شریف کے لئے آخری آدمی ثابت ہوں گے۔
گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو
نواز شریف اپنی انا میں فنا ہو جانے سے پہلے اپنے آپ کو بچا لیتے تو اچھا تھا۔ وہ جاوید ہاشمی کو بھی روک سکتے تھے۔ جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی میں شاہ محمود قریشی کو بھی قبول کر لیا ہے۔ وہ چودھری نثار کو بھی قبول کر لے گا۔ پھر نواز شریف سوچیں کہ غلطی کہاں پر ہے۔ وہ شیخ رشید کو بھی رام نہ کر سکے جبکہ اس ضمن میں مجاہد صحافت مجید نظامی نے بھی جلاوطنی کے دوران اور اس سے پہلے بہت کوشش کی تھی کہ نواز شریف کو شیخ رشید کے لئے منا لیں۔ اب شیخ صاحب کہتے ہیں خوشخبری دور نہیں مگر انہوں نے کہا کہ عید کے موقعے پر عمران، قادری صاحب اور مجھے نظربند کر دیا جائے گا۔ تینوں کو عید مبارک۔ نواز شرف چودھری نثار کے ساتھ کیسا سلوک کرنے والے ہیں؟ وہ اپنے سمدھی کو بچاتے بچاتے خود کو ڈوبنے سے شاید نہ بچا سکیں۔ یہ کون سی کشتی ہے۔ ایک کشتی کا ذکر پرویز رشید نے کیا ہے عمران اور قادری صاحب اور چودھری صاحب تینوں ڈوب مریں گے۔ چودھری صاحب سے مراد چودھری نثار تو نہیں ہے۔ وہ پریشان ہیں کہ میں کس کس بندے کی بندگی کروں۔ کچھ لوگ پیدا ہی بندگی کے لئے ہوتے ہیں۔ ایک دفعہ مجید نظامی نے کوئی ضروری بات کرنے کے لئے نواز شریف کو بلایا۔ وہ چودھری نثار اور پرویز رشید کو بھی ساتھ لے آئے۔ نظامی صاحب نے کوئی بات کئے بغیر انہیں صرف چائے پلا کے رخصت کر دیا۔ بہت وثوق سے کہا جا رہا ہے کہ چودھری نثار تحریک انصاف میں جا رہے ہیں۔ صرف تحریک انصاف میں چودھری صاحب کے شایان شان جگہ بنائی جا رہی ہے۔ چودھری صاحب جاوید ہاشمی سے مختلف آدمی ہیں۔ وہ شاہ محمود قریشی سے بھی مختلف ہیں۔ وہ سب سے مختلف ہیں۔ نواز شریف کو ٹف ٹائم دینے والے آدمی کے ساتھ معاملات سوچ سمجھ کر کئے جائیں گے۔ عمران خان نواز شریف سے کم مغرور اور خود پسند نہیں ہے؟ چودھری نثار کے عمران کے ساتھ جانے پر شیخ رشید کا کیا ردعمل ہو گا؟ میرا خیال ہے کہ انقلاب کا دروازہ کھلنے کی امید پر شیخ صاحب صبر کریں گے۔ صبر کا اجر میٹھا ہوتا ہے؟ سیاستدان اپوزیشن میں بھی اجر وصول کرتے ہیں۔ اجر بغیر صفر کے؟  شیخ صاحب نواز شریف کی کابینہ میں چودھری صاحب کے ساتھ موجود رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن