• news

بلوچستان میں ساڑھے تین سال کے دوران 800نعشیں برآمد

 اسلام آباد (این این آئی)صوبہ بلوچستان سے ساڑھے تین سال میں 800 سے زائد نعشیں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر نعشیں کوئٹہ، خضدار اور مکران کے علاقوں سے ملیں۔ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے 466 نعشیں بلوچوں اور 123 پشتونوں کی تھیں، 107 لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی جبکہ اتنی ہی نعشیں ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں کی تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے 400 سے زائد نعشیں بلوچ سیاسی کارکنوں کی تھیں تاہم لاپتہ بلوچ افراد کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیم (وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز) کے چیئرمین کے مطابق بلوچ افراد کی ملنے والی لاشوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق دیگر افراد ٹارگٹ کلنگ، قبائلی تنازعات اور دیگر پرتشدد واقعات میں مارے گئے۔بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر حئی بلوچ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ یہ معاملہ ایک ہنگامی صورتحال کی جانب اشارہ کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی بھی بلوچ عوام کی آواز کو دبانے کے لیے صوبے کے مختلف علاقوں سے انہیں اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ادھر انسانی حقوق کمشن پاکستان نے بھی صوبے میں مسخ شدہ نعشیں ملنے کے واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ایچ آر سی پی بلوچستان کے رکن شمس الملک مندوخیل نے کہا کہ حکومت کو ان ہلاکتوں کی ہر حال میں تحقیقات کرانی چاہیے۔
بلوچستان نعشیں

ای پیپر-دی نیشن