• news

’’طاہر القادری اعتزاز احسن ۔ مُکالمہ!‘‘

 علّامہ طاہر اُلقادری کا ’’ انقلاب‘‘ فی الحال تو ٹھنڈا ہی پڑ گیا ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما اور سینٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن کے اِس بیان کے بعد کہ ’’القادری انقلاب ’’ٹورنٹو‘‘ واپس چلا جائے گا اور علّامہ القادری چودھری  شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہیٰ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔‘‘ علّامہ القادری کے مُریدین بہت سیخ پا ہُوئے ہیں۔ ایک نے تو اعتزاز احسن صاحب کو یہ بھی کہا ہے کہ ’’آپ ہمارے شَیخ اُلاِسلام صاحب سے اُن کا کینیڈین پاسپورٹ پھاڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ اپنا وکالت کا لائسنس کیوں نہیں پھاڑ دیتے؟‘‘  علّامہ طاہر القادری اگر اِس طرح ارشاد فرماتے تو شاید بیرسٹر اعتزاز احسن جوابِ آں غزل بھی دیتے۔ شایداِسی لئے وہ خاموش رہے۔ پھِر مَیں نے عالمِ رویا میں اِن دونوں صاحبان کو ’’بے نظیر انٹرنیشنل ائر پورٹ کے "V.I.P. Lounge" میں دیکھا۔ اعتزاز احسن اکیلے تھے لیکن علّامہ القادری کے ساتھ اُن کے دونوں بیٹے ڈاکٹر حسن محی اُلدّین اور ڈاکٹر حسین محی اُلدّین پھِر جو کُچھ ہُوا۔ دیکھئے اور سُنئے !۔
علّامہ صاحب! ’’بیرسٹر اعتزاز احسن صاحب! مَیں تو آپ کی صلاحیتوں کا ہمیشہ ہی قائل رہا ہوں اور اب بھی ہُوں لیکن آپ نے میرے انقلاب کے بارے میں اُلٹی سِیدھی باتیں کی ہیں اِس لئے مَیں آپ سے بہت ناراض ہُوں۔ مَیں تو چاہتا تھا کہ آپ میرے دائیں بازو بن کر ’’وکیلِ انقلاب‘‘ کہلائیں۔‘‘
اعتزاز احسن! ’’طاہر اُلقادری صاحب! مَیں نے آپ کے بارے میں جو کچھ بھی کہا ہے وہ آپ کو ناراض کرنے کے لئے ہی کہا تھا۔ مَیں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ آپ اپنا ’’مُرغِ انقلاب‘‘ اپنی دائیں بغل میں دبائیں اور ’’ٹورنٹو‘‘ واپس چلے جائیں اور جہاں تک آپ کی طرف سے مجھے ’’وکیلِ انقلاب‘‘ بنائے جانے کی پیشکش کا تعلق ہے مِیں جھوٹے مقدمات کی وکالت نہیں کرتا۔‘‘
علّامہ صاحب! ’’آپ نے میرے ’’شہبازِ انقلاب‘‘ کو ’’مُرغِ انقلاب‘‘ کہا مَیں آپ پر ثابت کر دوں گا اور میاں شہباز شریف کو بھی بتا دوں گا کہ ’’میرا انقلاب ہی ’’شہبازِ انقلاب‘‘ ہے اور ہاں کہ مَیں یہ وضاحت بھی کر دوں کہ میرا انقلاب جھوٹا نہیں ہے۔‘‘
اعتزاز احسن! ’’میاں شہباز شریف صاحب سے آپ کا اپنا معاملہ ہے۔ ذاتی طور پر میرا اور میاں صاحب کا عِزّت و احترام کا رِشتہ ہے۔‘‘
علّامہ صاحب! ’’میرا بھی چودھری برادران سے عِزّت و احترام کا رِشتہ ہے لیکن آپ نے نہ جانے یہ کیسے کہہ دِیا کہ"I Am Playing In Their Hands"  کیا مَیں چودھری برادران کی کٹھ پُتلی ہوں؟‘‘
اعتزاز احسن! ’’مَیں نے تو اردو میں کہا تھا کہ علّامہ طاہر اُلقادری چودھری برادران کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں لیکن آپ میرے بیان کا انگریزی میں ترجمہ کر کے مجھے بتا رہے ہیں اور ہاں علّامہ صاحب! آپ چودھری برادران کی کٹھ پُتلی ہیں یا کٹھ پُتلا؟ مجھے اِس سے کوئی غرض نہیں ہے۔ مَیں نے آپ کو کٹھ مُلّا تو نہیں کہا۔‘‘
حسن القادری! ’’مداخلت کی معافی چاہتا ہوں، بیرسٹر اعتزاز احسن! قائدِ انقلاب شَیخ اُلاِسلام حضرت قِبلہ و کعبہ والدِ گرامی کو اگر آپ نے دوبارہ ’’کٹھ مُلّا‘‘ کہا  تو مَیں آپ کے خلاف تھانہ ماڈل ٹائون  لاہور میں ایف آئی آر درج کروا دوں گا!‘‘
حسین القادری! ’’اور مَیں بھی!‘‘
علّامہ صاحب!  ’’خاموش ہو جائو بدتمیز بچّو! مَیں نے تمہیں کئی بار سمجھایا ہے کہ، جب دو بڑے بات کر رہے ہوں تو دخل نہیں دیتے۔ تو ہاں! بھائی اعتزاز احسن صاحب! چودھری برادران تو میرے عقیدت مند ہیں اور آپ کی طرح گجراتی اور جاٹ بھی پھِر آپ اُن کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟‘‘
اعتزاز احسن! ’’کون آپ کا عقِیدت مند ہے اور کون نہیں؟ مجھے اِس سے کیا غرض؟ چودھری برادران گجراتی ہیں اور جاٹ بھی۔ مجھے معلوم ہے لیکن اُن کا انقلاب سے کیا تعلق؟ اور آپ کا بھی؟‘‘
علّامہ صاحب! ’’کیوں نہیں میرا انقلاب سے تعلق۔ مَیں قائدِ انقلاب ہوں!‘‘
اعتزاز صاحب! ’’اور مَیں نے جو کہا ہے کہ انقلاب بُلّٹ پرُوف گاڑیوں میں بیٹھ کر نہیں آتے۔‘‘
علّامہ صاحب! ’’اعتزاز احسن صاحب ! آپ پرانے زمانے کی بات کرتے ہیں۔ مَیں نئے دَور کا ’’قائدِ انقلاب‘‘ ہوں۔ مَیں ثابت کر دوں گا کہ ’’انقلاب‘‘  بُلّٹ پرُوف گاڑیوں میں بیٹھ کر ہی آتا ہے۔ وہ پرانا دور تھا کہ جب حضرت عیسٰیؑ کے حواریوں نے انہیں گدھے پر بٹھا کر یروشلم میں اُن کا جلوس نکالا تھا۔ اب گدھوں یا گھوڑوں اور فٹیچر گاڑیوں پر سوار ہو کر انقلاب لانے کا زمانہ نہیں ہے۔ اگر انقلاب سے پہلے ہی کوئی نامعقول اور ناہنجار ’’قائدِ انقلاب‘‘ کو گولی مار دے تو ایسے انقلاب کا کیا فائدہ؟‘‘
اعتزاز احسن! ’’تو گویا آپ موت سے ڈرتے ہیں؟‘‘
علّامہ صاحب ’’مَیں موت سے نہیں ڈرتا لیکن اِس بات سے پریشان ضرور ہو جاتا ہوں کہ اگر مَیں انقلاب لائے بغیر جنّت میں چلا گیا تو پاکستان کے20  کروڑ عوام کا کیا بنے گا؟‘‘
اعتزاز احسن! ’’تو گویا آپ کو یقین ہے کہ آپ انتقال کے بعد جنّت میں چلے جائیں گے؟‘‘
علّامہ صاحب ’’یقیناً! مَیںکیوں نہیں جائوں گا جنّت میں؟ آخر کو شَیخ اُلاِسلام ہوں۔ کوئی مخول نہیں ہُوں مَیں!‘‘
’’اعتزاز احسن! ’’آپ نے پاکستان واپس آ کر اپنے پہننے کے کپڑے یہاں تک کہ اپنی جرابوں کے جوڑے بھی منگوا لئے ہیں۔ جرابیں تو آپ کو پاکستان میں بھی مِل سکتی تھیں؟‘‘
علامہ صاحب ! ’’مجھے افسوس ہُوا آپ کی بات سُن کر آپ کو شاید اولیائے کرامؒ کی حکایات پڑھنے یا سُننے کا اتفاق نہیں ہوا۔ اولیائے کرامؒ کے پہننے کے کپڑے اور اُن کے استعمال کی دوسری چیزیں یہاں تک کہ اُن کے جوتے بھی اُن کے مُریدین ’’تبرّک‘‘ سمجھ کر آپس میں بانٹ لیتے تھے۔ مَیں نے تو صِرف کینیڈا سے اپنی استعمال شدہ جرابیں منگوائی ہیں۔ میرے کچھ مُریدین تو ایسے بھی ہیں کہ جب مَیں اپنی داڑھی کی "Trimming" کرواتا ہوں تو اِس طرح جھڑنے والے بالوں کو بھی تبرّک سمجھ کر فرانس سے منگوائے ہوئے شیشے کے ظروف میں محفوظ کر لیتے ہیں اور اُنہیںاپنے اپنے ڈرائنگ رومز میںسجاکر اپنے مہمانوں کو بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ ’’یہ ہمارے شَیخ اُلاِسلام کے مُوئے مبارک ہیں۔‘‘
اعتزاز احسن! ’’آپ نے فرمایا ہے کہ آپ انقلاب لانے کے لئے ایک کروڑ نمازی اکٹھے کر رہے ہیں؟‘‘
علّامہ صاحب ’’جی ہاں! مَیں نے فرمایا تھا۔‘‘
اعتزا ز احسن!  ’’علّامہ اقبالؒ نے نہ جانے کِس نمازی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ      ؎
’’تیرا دِل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا مِلے گا نماز میں؟‘‘
علّامہ صاحب ’’بھلا میرے انقلابی نمازیوں کا علّامہ اقبالؒ کے اِس خیال سے کیا تعلق؟ اور یوں بھی! آج کے دَور کا ’’علّامہ ‘‘ تو مَیں ہوں!‘‘
اعتزاز احسن  ’’تو اکٹھا کر لئے آپ نے اپنی امامت میں ایک کروڑ نمازہی؟‘‘
علّامہ صاحب ’’اکٹھا تو ہو گئے ہیں لیکن کون نمازی پانچ وقت نماز پڑھتا ہے اور کون نہیں؟ فی الحال اِس کی چیکنگ جاری ہے۔ مَیں نے آپ کے دونوں بھتیجوں یعنی ڈاکٹر حسن محی اُلدّین اور ڈاکٹر حسین محی اُلدّین کی ڈیوٹی لگا دی ہے۔ آپ فِکر نہ کریں!‘‘
اعتزاز احسن ’’مجھے تو خیر کوئی فِکر نہیں لیکن مَیں تو اب اِس تشویش میں مُبتلا ہو گیا ہوں کہ آپ نے اپنے بیٹوں کو میرے بھتیجے بنا دیا۔ اب مِیں قوم کو کیا جواب دوں گا؟ اور ہاں! جب آپ ہمیشہ پاکستان میں رہنے کے لئے تشریف لے آئے ہیں تو کینیڈین پاسپورٹ پھاڑ کیوں نہیں دیتے؟ یہ بات مَیں میڈیا کے ذریعے بھی آپ سے کہہ چُکا ہوں۔‘‘
علّامہ صاحب ’’مَیں نے نہ جانے کتنے منّت ترلے کے بعد کینیڈین پاسپورٹ حاصل کِیا تھا۔ جب تک مَیں انقلاب نہ لے آئوں تو مَیں اِس پاسپورٹ کو کیسے پھاڑ سکتا ہوں؟ 
اعتزاز احسن  ’’لیکن اگر آپ کے کسی بیٹے یا مُرید نے آپ کا یہ پاسپورٹ  چوری کر کے پھاڑ دِیا تو آپ کیا کریں گے؟‘‘
(اعتزاز احسن  صاحب کے اِس سوال کا جواب دینے کے بجائے علّامہ القادری اور اُن کے دونوں بیٹوں نے اتنی بلند آواز میں انقلاب، انقلاب، انقلاب کے نعرے لگائے کہ میری آنکھ کھُل گئی )۔

ای پیپر-دی نیشن