پسماندہ علاقوں کو علم کی روشنی سے منور کرنے کا مشن!
علم کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلی وحی کا آغاز ٬٬پڑھو،، سے ہوتا ہے حدیث قدسی ہے حصول علم ہر مرد و عورت پر فرض ہے دوسری حدیث ہے علم حاصل کرو خواہ چین جانا پڑے۔ یہ اصطلاحی معنوں میں ہے اس دور میں چین علم و تحقیق کا مرکز نہیں تھا اونٹوں اور گھوڑوں کے ذریعہ سفر سے مسافت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے مطلب اگر حصول علم کے لئے دور دراز بھی جانا پڑے تو فاصلوں کو خاطر میں نہ لاﺅ‘ علم کی اہمیت کی ایک اورمثال کہ بدر کے قیدیوں کیلئے دس مسلمانوں کو تعلیم دینا فدیہ مقرر کر دیا گیا تھا اور یہ بڑی منفرد بات ہے کہ دور دراز علاقوں سے حصول علم کی بجائے دور دراز علاقوں میں علم کی روشنی پہنچائی جائے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ یہ منفرد کام پختہ عزم کے ساتھ انجام دے رہا ہے وطن عزیز کے ایسے علاقے جہاں حکومتیں بھی تعلیمی سہولتیں فراہم نہیں کر سکیں غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ نے وہاں بھی سکول قائم کر دئیے سچی بات ہے میں خود جب کہیں غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا بورڈ لگا دیکھتا یا اس کے اشتہار پر نظر پڑتی تو یہی سمجھتا رہا کہ یہ بھی ان اداروں میں سے ایک ہے جنہوںنے جگہ جگہ تجارتی بنیادوں پر تعلیمی ادارے قائم کر رکھے ہیں۔ ایک روز برادر عزیز نور الھدیٰ کی دعوت پر اس ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد اور کارکردگی کے حوالے سے جاننے کا موقع ملا شاید یہ پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو دور دراز علاقوں کے بچوں اور بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا وسیع نیٹ ورک پاکستان کے 35 اضلاع میں 325 سکولوں پر مشتمل ہے جہاں 48 ہزار طلباءو طالبات کو 24 سو اساتذہ جہالت سے تاریکیوں سے نکال کر علم کے اجالے کی جانب گامزن کرنے میں مصروف ہیں ان میں سے 24 ہزار سے زائد تعداد مستحق اور یتیم طلباءکی ہے جن کی کفالت کا ذمہ ٹرسٹ نے اٹھا رکھا ہے۔ جس کا اعتراف مریم نوازشریف نے ان الفاظ میں کیا غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ مبارک کا مستحق ہے کہ اس نے نہ صرف معاشرے کی آگہی کے لئے تعلیمی پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے جہالت کے خاتمہ کی بنیاد رکھی بلکہ خصوصی بچوں کی بحالی کے لئے بھی اہم کاوشیں کیں ٬٬یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کا تقریباً نصف صرف 12 ممالک میں رہتے ہیں جبکہ نائیجریا کے بعد سکول نہ جانے والے بچوں کی فہرست میں دوسرا نمبر پاکستان کا ہے۔ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ سکول 79 ج ب فیصل آباد جنوبی کے ایک ہونہار طالب علم فرحان صدیق کے بقول مجھے یہاں یونیفارم اور کتابیں مفت ملتی ہیں میں اور میری بیوہ ماں ادارے کی جانب سے معاونت پر بے حد مشکور ہیں میں اپنے معاونین اور سرپرستوں کا احسان تو نہیں اتار سکتا لیکن میرا عزم ہے کہ نہ صرف سکول کا نام روشن کرنے کے لئے تعلیم پر توجہ دوں گا بلکہ اپنے معاونین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تعلیم سے فراغت کے بعد سکول کی ترقی کے لئے بھی اپنے آپ کو وقف کروں گا۔ بے شک تعلیمی سہولت نے ہی اس بچے میں مثبت سوچ کو جنم دیا ہے ٹرسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عامر محمود کے مطابق زیر تعلیم مستحق و یتیم طلباءو طالبات کی ضروریات کی اشیاءعطیہ کی بجائے تحائف کی شکل میں دی جاتی ہیں تاکہ وہ احساس کمتری کا شکارنہ ہوں۔ سردیوں کے موسم میں سویٹر ‘ بوٹ اور موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے والی دیگر اشیاءشامل ہوتی ہیں یہاں بچوں کے لئے صحت مند غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ممتاز سینئر صحافی مجیب الرحمٰن شامی کے بقول ٬٬غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ ،، اس لحاظ سے ایک مخالف ادارہ ہے کہ ایک طرف اس کی توجہ دیہاتوں پر ہے دوسری جانب کم وسیلہ بچوں کی تعلیمی سرپرستی بھی کر رہا ہے معروف کالم نگار اور یا مقبول جان کا کہنا ہے کہ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا پسماندہ دیہی علاقوں میں اپنا کردار ادا کرنا ایک اہم کاوش اور قابل قدر فریضہ ہے اس مشن میں جو بھی غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ سے تعاون کرے گا وہ اس کے لئے نوشتہ آخرت ہو گا۔ اس عاجز کی ذاتی رائے ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کس نیک کام میں حصہ ڈالیں وہ پورے اعتماد کےساتھ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ سے تعاون کر سکتے ہیں تاکہ وہ پسماندہ علاقوں کے بچوں بالخصوص یتیم بچوں اور بچیوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں زیور تعلیم سے آراستہ کر سکے۔