فٹبال ورلڈ کپ: سیمی فائنل میں شکست پر برازیل میں سوگ، جرمنی میں جشن، بپھرے عوام سڑکوں پر نکل آئے، توڑ پھوڑ، متعدد بسیں نذرآتش، املاک تباہ
بیلوہوریزنئے+ساؤپاؤلو (سپورٹس ڈیسک+ اے ایف پی+ ثناء نیوز+اے پی پی)ورلڈ کپ کی تاریخ میں اپنی بدترین شکست کا سامنے کرنے کے بعد میزبان برازیل کی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی جبکہ جرمنی فائنل میں پہنچ گیا ہے۔فٹ بال ورلڈ کپ 2014 کے پہلے سیمی فائنل میں جرمنی میزبان برازیل کو ایک کے مقابلے میں سات گول سے بدترین شکست دے کر فائنل میں پہنچ گیا۔بیلو ہوریزانٹے میں کھیلے جانے والے میچ کے پہلے ہاف کے دوران 18 منٹ کے اندر جرمنی نے پے در پے پانچ گول کرکے برازیلین ٹیم اور شائقین کی سٹی گم کردی تھی۔جرمنی کی جانب سے ٹونی کروز اور آندرے شرلے نے دو، دو جبکہ تھامس مولر، میروسلیو کلوزے اور سمیع خدیرا نے ایک، ایک گول کیا۔برازیل کی جانب سے واحد گول آسکر نے میچ کے اختتامی لمحات میں کیا۔میچ کا پہلا گول تھامس ملر نے گیارہویں منٹ میں کیا۔میچ کے 23 ویں منٹ میں میرو سووپ کلوزے نے دوسرا گول کرکے اپنی ٹیم کی برتری مستحکم کردی۔ جرمن ٹیم نے چھ منٹ میں چار گول کرنے عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سیمی فائنل میں سات گولز کرنے کا بھی عالمی ریکارڈ بنا یا گیا ‘ 1920کے سمی فائنل میں چھ گول کئے گئے تھے ۔سیمی فائنل میں شکست کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، بپھرے عوام سڑکوں پر نکل آئے، متعدد بسیں نذرآتش، سٹورز لوٹ لئے گئے، پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا جبکہ جرمنی میں فائنل میں پہنچنے پر جشن کا سماں ہے۔ پہلے ہاف کے اختتام پر سینکڑوں شائقین نے سیٹیں چھوڑ دیں اور صدر مملکت ڈیلما روزیف اور فٹبال ٹیم کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ فائنل گھنٹی بجتے ہی لوگوں کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں اور خواتین نے رونا شروع کر دیا اور پوری قوم سوگ میں ڈوب گئی۔ پولیس نے سٹیڈیم کے اندر اور باہر حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے گشت جاری رکھا۔ فوری طور پر وہاں کسی واقعہ کی رپورٹ نہیں آئی۔ ساؤپاؤلو میں درجنوں شائقین پولیس سے الجھ پڑے۔ پارکنگ میں کھڑی متعدد بسوں کو آگ لگا دی۔ کم از کم 23 بسوں کو جلایا گیا ہے۔ الیکٹرک سٹورز بھی لوٹ لئے گئے۔ عوام نے پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ میچ کے اختتام پر برازیل بھر کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور توڑ پھوڑ اور جلا گھیرائو شروع کردیا۔ پولیس کی بڑی تعداد نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی تاہم اس وقت تک متعدد بسیں نذر آتش کی جا چکی تھیں اور دیگر املاک کو بھی تباہ کردیا گیا تھا۔