نیپرا کا مساجد‘ سکولوں‘سرکاری دفاتر سے سستی بجلی کی سہولت واپس لینے کا فیصلہ
اسلام آباد(این این آئی)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے لائف لائن کنزیومر کی کٹیگری سے ستر فیصد صارفین کو خارج کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، اس کٹیگری میں مساجد ، دیگر عبادت گاہیں، سکول، سرکاری دفاتر بھی شامل ہیں، موبائل سروس فراہم کرنے والے اداروں اور تجارتی دفاتر سے وقت کے حساب سے بجلی کے نرخوں کی شرح کی سہولت بھی واپس لی جاسکتی ہے۔ نیپرا کے ایک اہلکار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ اس ادارے نے ان معاملات پر عوامی سماعت کا عمل پہلے ہی مکمل کرلیا ہے اور توقع ہے کہ چند دنوں میں اس فیصلے سے مطلع کردیا جائے گا۔موجودہ طریقہ کار کے تحت ایسے صارفین جو پانچ کلوواٹ سے زیادہ بجلی کا لوڈ اور وہ پچاس یونٹ فی ماہ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں لائف لائن ریٹ تقریباً دو روپے فی یونٹ پر رکھا جاتا ہے۔نیپر انے فیصلہ کیا کہ یہ سہولت اب صرف ایسے صارفین کیلئے دستیاب ہوگی، جنہوں نے ایک کلوواٹ لوڈ کی منظوری لی ہوئی ہے۔نیپرا نے فیصلہ کیا کہ ایسے صارفین جن کا لوڈ پانچ کلو واٹ ہوگا اور ان کی ماہانہ بجلی کی کھپت 101 یونٹ سے تجاوز کرجاتی ہے تو ان سے 8.11 روپے فی یونٹ وصول کیا جائیگا ایسے صارفین جو 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کررہے ہیں، ان سے ماہانہ 5.7 روپے فی یونٹ کے حساب سے وصول کیا جائیگا۔اس کے علاوہ نیپرا ٹیلی کام ٹاورز اور دفاتر کو دستیاب وقت کے حساب سے استعمال کی سہولت واپس لینے پر غور کررہا ہے۔ذرائع کے مطابق دلیل یہ دی گئی ہے کہ یہ سہولت پیک آورز میں توانائی بچانے والے صارفین کو مراعات دینے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی۔تاہم ٹیلی کام آپریٹرز کسی طرح توانائی کی بچت نہیں کرتے اس لیے کہ ان کی تنصیبات چوبیس گھنٹے کام کرتی رہتی ہیں۔اسی طرح زیادہ تر دفاتر پیک آورز میں بند ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ دفتری اوقات میں سستے ریٹس کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ذرائع کے مطابق 70 فیصد صارفین اس درجہ بندی سے خارج ہوجائیں گے۔