پروین رحمن قتل کیس: سپریم کورٹ نے پولیس رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیکر مسترد کردی
اسلام آباد (ثناء نیوز) سپریم کورٹ نے کراچی میں قتل ہونے والی سوشل ورکز پروین رحمان کے کیس میں سندھ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے ۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیاہے کہ آئندہ سماعت پر مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ حکومت سندھ کی جانب سے کیا گیا ہے جس میں ڈی آئی جی سی آئی ڈی خواجہ سلطان بطور ممبر شامل ہیں۔ جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل عدالت عظمی کے دو رکنی بینچ نے جمعرات کو مقدمہ کی سماعت کی ۔ دوران سماعت ڈی آئی جی سی آئی ڈی سندھ خواجہ سلطان ایس پی اورنگی ٹائون ملک احسان اور سب انسپکٹر الف احمد اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میر محمد قاسم جٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سندھ پولیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ عدالت نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ قتل کا واقعہ ہوئے ایک سال گزر چکا ہے اب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قتل ہوئے ایک سال ہو چکا پولیس کو یہ علم ہونا چاہئے کہ وقت گزرنے کے ساتھ شواہد ختم ہو جاتے ہیں ۔ اگر اسی وقت اقدامات کئے جاتے تو شواہد مل چکے ہوتے اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہوتی ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کیا پولیس کو کیس کی ایسی تفتیش کرنے پرمبارک دیں۔
پروین رحمان کیس