قومی کھیل ہاکی کی ترقی فنڈز کے بغیر ممکن نہیں
شیخ اعجاز احمد
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن بد قسمتی سے ترقی کی منازل طے کرنے میں ناکام ہے جس کی سب سے بڑی وجہ فنڈز کی کمی ہے چونکہ ہاکی قومی کھیل ہے اس کی ترقی کے لیے فنڈز مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ سابقہ حکومت کے دور میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کو جیتنے فنڈز ملے اس کا نتیجہ بھی قوم کے سامنے رہا ہے۔ 20 سال بعد ایشین گیمز کا ٹائٹل واپس حاصل کیا گیا بلکہ چیمپیئنز ٹرافی کے وکٹری سٹینڈ تک رسائی کے علاوہ ایشین چیمپیئنز ٹرافی کا گولڈ میڈل بھی پاکستان ٹیم نے اپنے نام کیا ۔ رواں سال میں پاکستان ہاکی ٹیم نے فنڈز کی کمی کے باعث اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کی جبکہ حکومت کی سرد مہری کے باعث کامن ویلتھ گیمز میں قومی ٹیم شرکت سے محروم ہو گئی۔ تقریباً 10 مہینے ہونے کو ہیں پاکستان ٹیم نے کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا ہے ایسے میں توقع کرنا کہ پاکستان ٹیم ستمبر میں منعقد ہونے والی ایشین گیمز میں ٹائٹل کا کامیاب دفاع کر لے گی غلط فہمی ہوگی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی نئی انتظامیہ نے سابق اولمپیئنز کو خوش کرنے کے لیے انہیں سینئر اور جونیئر ٹیموں کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔ فیڈریشن کے باہر رہ کر یہ لوگ بڑے بلند و بانگ دعوے کرتے تھے کہ ان کے پاس شاید کوئی جادو کا چراغ ہے جس کے ذریعے پاکستان ٹیم کو دنیا کی نمبر ون ٹیم بنا دینگے۔ فیڈریشن نے انہیں ذمہ داری سونپی ہے اب ان کا کام ہے کہ وہ کچھ کر کے دکھائیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا مجاہد سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر قومی کھیل کو ترقی دینے کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی ہے اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے، فیڈریشن نے حکومت پاکستان کو متعدد بار فنڈز کے متعلق لکھ رکھا ہے امید ہے جلد کوئی مثبت جواب ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کے صدر اولمپیئن اختر رسول اس سلسلہ میں بڑی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہاکی بہت مہنگی ہو گئی ہے یورپی ٹیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ان سے زیادہ سے زیادہ میچز اور ٹورنامنٹس کھیلنے ہونگے۔ جب تک کھلاڑیوں کو ہم ان کے خلاف نہیں کھلائیں گے ہمیں اپنے کھلاڑیوں کی اصل خامیوں کے بارے میں نہیں پتہ چل سکے گا۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے آل پاکستان ہاکی ٹورنامنٹس کا شیڈول ترتیب دے رکھا ہے جس کا مقصد کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ کرنا ہے۔ ہر کام کے لیے پیسے کی اشد ضرورت پڑتی ہے جب تک ہمیں حکومتی سپورٹ حاصل نہیں ہوگی ہم ترقی نہیں کر سکیں گے۔