مشرف، پی پی معاہدہ، دونوں پارٹیوں کے رہنمائوں کے موقف میں تضاد
لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) مشرف کے صدارت چھوڑ کر محفوظ طریقے سے بیرون ملک منتقلی کے حوالے سے انکے پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ معاہدے پر فریقین کے رہنمائوں کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اس انکشاف کے بعد قمر زمان کائرہ نے بھی مشرف محفوظ واپسی کے معاہدے کی تصدیق کی ہے مگر پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر اور جہانگیر بدر نے اسکا انکار کردیا۔ اسی طرح مشرف کی ترجمان آسیہ اسحاق نے اس طرح کے کسی معاہدے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ مشرف نے اپنی مرضی سے صدارت چھوڑی۔ وہ رفیق تارڑ یا فضل الٰہی نہیں بننا چاہتے تھے، صدارت چھوڑ کر وہ آٹھ ماہ ملک میں رہے۔ اگر ان خبروں میں تصدیق ہوتی تو صدارت چھوڑتے ہی ملک سے باہر چلے جاتے۔ وہ اپنے استعفیٰ کے بعد 3 ماہ بیرون ملک لیکچر دینے گئے۔ مسلم لیگ (ن) اور پی پی اس حوالے سے پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہیں۔ تاہم مشرف کے قریبی ساتھی میجر جنرل (ر) راشد قریشی نے کہا ہے کہ ایسا کوئی زبانی معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔ نواز شریف نے بھی اپنی 10سالہ جلا وطنی کا انکار کیا اور بعد میں 5 سال کے معاہدے کا اقرار کر لیا تھا۔