ذمہ دار عوام یا بھیڑ بکریوں کا گلہ
مکرمی ،دنیا کا ماضی و حال گواہ ہے کہ انہی ممالک نے ترقی ،خوشحالی، وقار اور استحکام کی منازل طے کیں جہاں عوام کی رائے کو اہمیت دی گئی اسے مقدم سمجھا گیا اور رائے عامہ یا عوام کی مرضی کے مطابق فیصلے کئے گئے ، اسکے بر عکس جن ممالک میں عوام کو صرف بھیڑ بکریوں کا ریوڑ سمجھا گیا ۔ اور مٹھی بھر افراد کی مرضی خوہشات +مفادات اور فیصلوں کو ان بیچارے عوام پر ٹھونس کر رائے عامہ کو کچلا گیا ان ممالک و معاشروں نے ترقی خوشحالی اور استحکام و سالمیت کی طرف سفر کرنے کی بجائے اسکی مخالف سمت کو چن لیا دنیا بھر میں پائی جانیوالی خامیاں خرابیاں اور مسائل و بحران ان معاشروں میں یکجا ہو گئے، ہمارا اور ہمارے ملک کا بھی یہی حال ہو رہا ہے اور کیوں نہ ہو۔ ہماری جمہوری حکومت کو قائم ہوئے 1سال ہی ہوا ہے۔ بے شمار مسائل اور بحرانوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمران آمریت کی آلائش اور حادثاتی طور پر قائم ہو جانے والی جمہوریت کے داغ بھی دھونے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ملک کے اندر اور بیرون ملک بیٹھے چند لیڈران کرام کی خواہش ہے کہ کروڑوں عوام کی مرضی سے قائم ہونے والی حکومت کا خاتمہ ہو اور انکی باری آنے، انکا انقلاب آئے ان حضرات سے مودبانہ گزارش ہے کہ رائے عامہ کا احترام کریں، جائز و نا جائز میں فرق کریں اور اپنی اہلیت و قابلیت میں اضافہ کریں کیونکہ ایک ادارے کا انتظام چلانے اور ایک ملک و قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ (شیر سلطان ملک ماڈل ٹاﺅن لاہور )