یوم شہدائے، پاکستان سمیت نیا بھر میں مظاہرے، مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال، بھارتی مظالم کے خلاف نعرے
سری نگر، مظفر آباد، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) آزاد و مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں نے اتوار کو یوم شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا‘ مظاہرے اور ریلیاں ہوئیں اور مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کشمیریوں کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور بھارت کے خلاف اوراسلام و آزادی کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔ بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق و دیگر کشمیری رہنمائوں کو ان کے گھروں میں نظر بند رکھا اور متعدد حریت پسند رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا اور احتجاجی مظاہروں اور مزار شہداء نقشبند کی طرف جانے والی ریلیوں کی قیادت کی اجازت نہیں دی گئی۔ مظاہروں کے موقع پر بھارتی فورسز اور نہتے کشمیریوں کے مابین مختلف مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئی۔ بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور لاٹھی چارج کیا جس سے کئی کشمیری زخمی ہو گئے۔ کشمیری نوجوانوں کی طرف سے بھارتی فوج پر پتھرائو کے واقعات بھی ہوئے۔ سید علی گیلانی، حافظ محمد سعید، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں پر زیادہ دیر تک اپنا غاصبانہ تسلط قائم نہیں رکھ سکتا۔ شہداء کی قربانیاں جلد رنگ لائیں گی اور کشمیری غاصب بھارت سے جلد آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ کشمیریوں کی قربانیاں نظر انداز کر کے کسی قسم کے بھارت سے مذاکرات اور ٹریک ٹو ڈپلومیسی کی پالیسیاں کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاکستانی حکمران کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں جب تک ایک بھی بھارتی فوجی موجود ہے‘ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یوم شہدا کے موقع پر عام ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ 1931 کے شہدا کی یاد میں یوم شہدا کے حوالے سے حریت پسند تنظیموں کے پروگراموں کو ناکام بنانے اور امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ کشمیر کو عملی طور پر فوجی چھائونی میں تبدیل کر کے رکھ دیا گیا تھا۔ ادھر آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز میں 1931 کے شہدا کی یاد میں یوم شہدا کے حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔کشمیری رہنمائوں نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بھارت کشمیری قوم کے جذبہ حریت کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے لیکن کشمیری عوام کسی بھی صورت میں ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں اور بلاجواز گرفتاریوں اور لوگوں کو تشدد کا شکار بنانے سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جا سکتا بلکہ ایسی کارروائیوں سے تحریک کے تئیں کشمیریوں کے ارادے اور بھی مصمم اور مضبوط تر ہو جائیں گے۔ امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی اور امیر جماعۃالدعوۃ آزاد کشمیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہاکہ پاکستانی قوم شہدائے کشمیر کے لہو کا سودا نہیں کرنے دے گی۔ بھارت ظلم و جبر کی بنیاد پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بناکر نہیں رکھ سکتا۔ حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق،جموںلبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک، جموں کشمیر فریڈم پارٹی کے صدر شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی و دیگر نے کہا کہ کٹھ پتلی حکمران اور دوسرے اقتدار پسند سیاستدان آج 13جولائی کے شہداء کی باتیں کرتے ہیں اور اس دن کو منانے کیلئے کشمیریوں کو یرغمال بنائے رکھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس قوم نے غلامی سے آزادی پانے کیلئے 13جولائی 1931کو جس تحریک کا آغاز کیا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔ آخر میں قائدین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک یادداشت پیش کی۔ اقوام متحدہ فوجی مبصر گروپ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔