ملکی تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کا ایک ہی حل ہے
ہماری بدقسمتی دیکھئے کہ ہمیں اس وقت پاکستان کی تاریخ کے ’’بہترین‘‘ حکمران میسر ہیں لیکن پور ا ملک اس دور میں ملکی تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کی لپیٹ میں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت مرکز میں بھی اپنے تیسرے دور حکمرانی کا ایک سال پورا کر چکی ہے لیکن بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی ہونے کے بجائے ہر دن اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ وہ حکمران ہیں جو لوڈشیڈنگ ختم کر دینے کے نعرے کے ساتھ برسر اقتدار آئے تھے لیکن ان حکمرانوں کے دور میں لوڈشیڈنگ کے اوقات میں شرمناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وزارتِ پانی و بجلی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
سیالکوٹ کے خواجہ محمد آصف پانی و بجلی کے علاوہ ہمارے وفاقی وزیر دفاع بھی ہیں یعنی پانی و بجلی کی وزارت میں خواجہ آصف نے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے حوالے سے ’’کامیابی‘‘ کے جو جھنڈے گاڑھے ہیں اُسکے انعام کے طور پر انہیں وفاقی وزارت دفاع کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی۔ ایسے عجیب و غریب واقعات صرف ہمارے پاکستان ہی میں ہوتے ہیں کہ جس شخص سے ایک وزارت پانی و بجلی کا حق ادا نہ ہو سکا اسے دوسری اہم ترین وزرات سے بھی نواز دیا گیا۔
شہروں میں 14 سے 16 گھنٹے تک اور دیہاتوں میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے بعد شدید ترین گرمی کے اس مہینے میں اور جب پاکستان کے مسلمان عوام روزے کے ساتھ بھی ہوں گے تو اس ساری صورتحال میں عوام پر جو مشکلات گزرتی ہوں گی اُس کا تصور بھی شاید ائر کنڈیشنرز سے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے اور یا پھر ٹھنڈی کاروں میں سفر کرنے والے ہمارے حکمران نہیں کر سکتے۔ انتخابی مہم کے دوران جلسوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف سب سے زیادہ جذباتی تقریریں شہباز شریف کیا کرتے تھے۔
لوڈشیڈنگ کے خلاف مینار پاکستان کے سائے تلے شہباز شریف کے احتجاجی کیمپ بھی پوری قوم کو یاد ہیں۔ شہباز شریف یہ بھی فرماتے تھے کہ اگر ایک محدود اور مخصوص مدت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بجلی کی لوشیڈنگ ختم نہ کر سکی تو وہ اپنا نام تبدیل کر لیں گے۔ ہماری محترم شہباز شریف سے درخواست یہ ہے کہ وہ اپنا نام تو تبدیل نہ کریں کیونکہ اس سے ملک و قوم کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا لیکن ملکی تاریخ کی سب سے بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں عوام کا ساتھ تو دیں۔
یہ درست ہے کہ وفاق میں بھی مسلم لیگ (ن) اور شہباز شریف کے بڑے بھائی نواز شریف کی حکومت ہے لیکن جب شدید گرمی اور بجلی کی مسلسل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں تو شہباز شریف اب احتجاج کیوں نہیں کرتے۔ اگر شہباز شریف آگے بڑھ کر وزیراعظم نواز شریف اور چودھری نثار میں صلح کروانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں تو بجلی و پانی کے نااہل وزیروں سے نجات دلانے کیلئے بھی تو انہیں کوئی کردار ادا کرنا چاہیے۔ کیا کبھی ہمارے حکمرانوں نے یہ سوچا ہے کہ رحمتوں اور برکتوں والے مہینے رمضان المبارک میں جب سحر اور افطار کے اوقات میں بجلی بند ہوتی ہو گی تو عوام حکمران کیلئے دعائیں مانگتے ہوں گے یا بددعائیں۔
سُننے میں آیا ہے کہ وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ لوڈشیڈنگ کی اصل وجوہات معلوم کریں۔ اگر ہماری بات کو کوئی وزن دیا جائے تو ہم گزارش کریں گے کہ گڈ گورنس کیلئے یہ بھی ضرورت ہے کہ جس شخص کو کوئی خاص وزارت کی ذمہ داری سونپی جائے اس شخص کا اس وزارت کے حوالے سے مناسب تجربہ ہونا بھی ضروری ہے۔ پانی و بجلی کی وزارت کیلئے کسی پیشہ ور ماہر انجینئر کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بجلی و پانی کے جتنے گھمبیر مسائل ہیں ان کے حل کیلئے تو کسی ماہر ترین آدمی کی ضرورت تھی۔
وزارت خواجہ آصف اور عابد شیر علی کو کیوں سونپی گئی۔ دوسری بات ہم یہ گزارش کریں گے کہ کالا باغ ڈیم میں جب ہمارے پانی و بجلی کے ہر مسئلے کا حل موجود ہے تو ہمارے حکمران کالا باغ ڈیم بنانے کی جرأت اور بصیرت سے کیوں محروم ہیں۔ ہمارے ملک میں جو فوجی حکمران اپنے دور میں ہر غلط کام کرنے پر بھی قدرت رکھتے تھے انہوں نے بھی پاکستان کی ضرورت بلکہ پاکستان کی زندگی کالا باغ ڈیم کی طرف سنجیدگی سے کوئی توجہ نہ دی۔ ہمارے سول حکمران بھی کالا باغ ڈیم کے حوالے سے ہمیشہ مصلحتوں کا شکار رہے۔ اگر نواز شریف صاحب کو بھی اپنی وزارت عظمیٰ کے مقابلے میں ملک و قوم کا مفاد عزیز ہو تو کالا باغ ڈیم بنانا قطعاً مشکل نہیں۔ کالا باغ ڈیم بجلی کی لوڈشیڈنگ کے سنگین مسئلہ کو ہمیشہ کیلئے حل کر سکتا ہے۔ اگر نواز شریف کالا باغ ڈیم بنانے میں کامیاب ہو گئے تو تاریخ کے اوراق میں اُن کا نام سنہری لفظوں میں لکھا جائے گا۔ آخر میں ڈاکٹر مجید نظامی سے بھی ہماری ایک گزارش ہے کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو ویسی ہی ایک دھمکی دوبارہ دیں جیسی دھمکی انہوں نے ایٹم بم بنانے سے پہلے نواز شریف صاحب کو دی تھی کہ میاں صاحب اگر آپ نے کالا باغ ڈیم نہ بنایا تو یہ قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔