ریپ میں ملوث نوجوانوں کو بھی بالغ مجرموں جیسی سزا دی جائے: بھارتی وزیر مینکا گاندھی
نئی دہلی (بی بی سی) بھارت میں خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کی مرکزی وزیر مینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ ریپ جیسے سنگین جرائم کے مرتکب نوجوانوں کو بالغ مجرم ہی گردانا جائے اور انھیں وہی سزا دی جائے جو اس جرم کے لیے بالغ مجرموں کو دی جاتی ہے۔حال ہی میں سپریم کورٹ نے بھی ایک درخواست کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ حکومت کو جووینائل جسٹس ایکٹ یعنی نوعمر افراد سے متعلق قانون پر از سر نو غور کرنا چاہیے۔مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے اعداد و شمار پیش کرتے کہا کہ زیادہ تر جنسی جرائم 16 سے 18 سال کی عمر کے نوجوان کرتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اس معاملے میں نوعمروں کو بالغوں کے زمرے میں لانے سے جرم کم ہوں گے کیونکہ ان کے دلوں میں قانون کا خوف پیدا ہوگا۔مینکا گاندھی کے بیٹے اور بی جے پی کے رکن ورون گاندھی بھی اپنی ماں کے خیال سے متفق نظر آئے۔ انھوں نے لکھا: ’اگر مجرم اتنے بڑے ہیں کہ ریپ کر سکیں تو پھر وہ اتنے بڑے ضرور ہیں کہ ان پر بالغوں کی عدالت میں مقدمہ بھی چلایا جائے۔‘کانگریس لیڈر شوبھا اوزا کا بھی یہی خیال ہے کہ جرم کی مناسبت ہی سے نوجوانوں کو سزا ملنی چاہیے۔ سرینگر شہر کی بعض مساجد میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مساجد کے منتظمین نے جیمر نصب کر دیے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں وزیراعلیٰ، پولیس اور فوج کے اعلیٰ افسران کی گاڑیوں کا قافلہ جب کسی شاہراہ سے گزرتا ہے تو پانچ سو میٹر کے دائرے میں موبائل فون کے سگنل جیم کر دیئے جاتے ہیں۔فوجی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند موبائل فون کے استعمال سے بارودی سرنگوں کے دھماکے کرتے ہیں، اس لیے ہر اہم کاروان کے ساتھ ایک مخصوص گاڑی ہوتی ہے جس میں جیمر لگے ہوتے ہیں۔