بھارت کے ساتھ تجارت کو مزید وسعت دینے کی گنجائش ہے : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے دائرہ میں رہتے ہوئے ایران کیساتھ تجارت میں سہولت کے امور پر غور کیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ نے اپنی بریفنگ میں کہا تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ صلاح مشورہ کے بعد متعدد راستے سامنے آئے ہیں جن کے ذریعے مختلف اشیاء کی تجارت ہوسکتی ہے۔این ٹی ڈی سی سرحدی علاقوں کو بجلی کی سپلائی کے ایرانی بل کو ادا کرنے کے متمنی ہے۔ وزارت تجارت مختلف اجناس کے تبادلہ پر کام کر رہی ہے۔ ایران نے پہلے ہی گوادر اور قریبی قصبوں کو بجلی دینے کے لئے اپنی سرحد تک ٹرانسمیشن لائن بچھا دی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ایران کو باسمتی چاول فراہم کرنے کا معاملہ اب کافی آگے بڑھ چکا ہے۔ایران نے پاکستان سے آم کی درآمد پر پابندی ختم کردی ہے۔وزیر خزانہ نے ہدایت کی تمام وزارتیں اور ادارے پاک ایران تجارت میں رکاوٹوں کو دور کریں۔دریں اثناء فرح واٹرز کی قیادت میں برطانیہ کے سرمایہ کاروں کے وفد نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔فرح واٹرز نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ برطانوی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ شپنگ کمپنی ’’سی کریسٹ شپنگ‘‘ کے نمائندے نے کہا کہ عازمین حج کو مناسب کرایہ میں سعودی عرب لے جایا جاسکتا ہے۔وزیر خزانہ نے وفد کی سرمایہ کاری میں دلچسپی کو سراہا اور سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین کو ہدایت کی وفد کے پاکستانی تاجروں کے ساتھ ملاقاتیں کرائی جائیں۔ فرانس کے سفیر فلپ تھائی بڈ نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ فرانسیسی سفیر نے پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے فرانس کی خواہش کا ذکر کیا۔دریں اثناء ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا ہے بھارت کے ساتھ تجارت کو مزید وسعت دینے کی گنجائش موجود ہے ٗ پاکستان دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہے ٗ اس لعنت کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ غیرامتیازی مارکیٹ رسائی ہمارے درمیان ایک نئی اصطلاح ہے‘ ہم منفی فہرست کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ حکومت کا بہت واضح پلان ہے کہ یہ علاقائی امن، تجارتی روابط اور کاروبار و سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ ایک طرف پاکستان اقتصادی راہداری تعمیر کرنے کے حوالے سے چین کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے چین سے گوادر تک کا فاصلہ آدھا ہو جائے گا۔ پاکستان بجلی ٹرانسمیشن لائن کاسا 1000 پر بھی افغانستان اور تاجکستان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ ہم نے بھارت کی سابق حکومت کے ساتھ کام کیا ہے۔ ہم دونوں ممالک کے تاجروں، سیاحوں کیلئے ویزا پابندیوں میں نرمی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں اچھے امکانات دیکھتے ہیں تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ بھارت کیسے آگے بڑھتا ہے۔ ہم بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ہم دہشت گردی کی لعنت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، دہشت گردی اور نائن الیون کے بعد کے حالات سے ہمیں 103 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے ہیں۔ ہمارے 40 ہزار سے زائد لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
اسحاق ڈار