ماڈل ٹائون انکوائری ٹربیونل کیخلاف درخواست، ہائیکورٹ کی بڑا بنچ بنانے کی سفارش
لاہور (وقائع نگار خصوصی/اے پی اے) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کرنیوالے ٹریبونل کے خلاف دائر درخواست کی سماعت اور فیصلے کیلئے بڑا بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی، آئندہ سماعت 21 جولائی کو ہوگی۔ انکوائری ٹربیونل کیس کی سماعت ہائیکورٹ میں جسٹس عبدالستار اصغر نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل حنیف کھٹانہ نے پیش ہو کر موقف احتیار کیا کہ جوڈیشل ٹریبونل چیف جسٹس کی منشاء کیخلاف فیصلہ نہیں دے سکتا۔ جوڈیشل ٹریبونل چیف جسٹس کی اجازت سے قائم کیا جا سکتا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کے لئے قائم کیے گئے ٹریبونل کو مقامی وکیل آفتاب باجوہ نے رٹ درخواست کے ذریعے چیلنج کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں ٹربیونل میں آئی ایس آئی نے وزیراعلیٰ اور رانا ثنا اللہ سمیت سترہ اہم شخصیات کے مابین موبائل فون گفتگو کی تجزیاتی رپورٹ پیش کردی۔ٹربیونل نے آئندہ سماعت پر معزول پولیس افسران کو طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کی۔ آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسد علی خان نے سترہ شخصیات کی موبائل فون گفتگو پر مبنی 85 صفحات کی تحریری رپورٹ جمع کروادی۔لاہور وقائع نگار خصوصی کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت شروع کی تو جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر تفتیش کی جار ہی ہے جس کے جلد مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ متعدد شخصیات کا موبائل ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے موبائل کمپنیوں کو درخواست دے دی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا ایک اور موبائل نمبر بھی ہے جس کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔ ٹریبونل میں دو عینی شاہدین اور زخمی پولیس اہلکاروں نے تحریری بیانات جمع کروائے۔ ٹریبونل کے معاون عبداللہ ملک نے سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ کے منٹس فراہم کر دئیے۔