ایکنک نے ایک کھرب 72 ارب روپے کے دو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) ایکنک نے گڈانی میں6600 میگاواٹ کے پاکستان پاور پارک پراجیکٹ کے لئے انفراسٹرکچراور گریٹر کراچی واٹر سپلائی کے فور سمیت ایک کھرب 72 ارب روپے کی لاگت کے دو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی ہے۔ وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پاور پارک پراجیکٹ کی لاگت مزید کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مجموعی اخراجات کا تخمینہ حقیقی ہو، منصوبے کی تکمیل تک ان میں فرق نہ آئے۔ جمعہ کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ ایکنک نے گڈانی میں 6600 میگاواٹ کے پاکستان پاور پارک پراجیکٹ کے لئے انفراسٹرکچر کی تعمیرکے منصوبے کا جائزہ لینے کے بعد اسکی منظوری دی جس پر ایک کھرب 46 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ پراجیکٹ میں پاکستان پاور پارک میں درآمدی کوئلہ سے بجلی کی پیداوار کے پلانٹس کیلئے سمندری انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔ اس سلسلے میں 2 بریک واٹرز جن میں سے ہر ایک 3.5 کلو میٹر اور 1100 میٹر طویل جیٹیز اور برتھ پر مشتمل ہے جہاں بڑے بحری جہاز لنگر انداز ہو سکیں گے۔ ایک فلوٹنگ جیٹی بھی تعمیر ہوگی جہاں چھوٹی کشتیاں لنگر انداز ہو سکیں گی۔ پانی ٹھنڈا کرنے کی سہولیات اور دیگر متعلقہ انفراسٹرکچر کی منصوبے میں شامل ہے۔ یہ منصوبہ ساڑھے تین سال کی مدت میں مکمل ہو گا۔ منصوبے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی کو منصوبے کی لاگت کو مزید کم کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مجموعی اخراجات کا تخمینہ حقیقی ہو اور منصوبے کی تکمیل تک ان میں فرق نہ آئے۔ ایکنک نے گریٹر کراچی واٹر سپلائی K-IV (فیز ون) منصوبے کی بھی منظوری دی جس کے تحت ضلع ٹھٹھہ میں کینجھر جھیل کے مشرقی کنارے سے کراچی کو 25 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے 260 ملین گیلن یومیہ پانی فراہمی کیا جائیگا۔ منصوبے کے اخراجات وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق 50-50 کی بنیاد پر وفاقی اور سندھ حکومت برداشت کرینگے۔ یہ منصوبہ 650 ملین گیلن یومیہ کی مجموعی استعداد کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ کراچی شہر کی ایک کروڑ 50 لاکھ آبادی کی پانی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے حالیہ دورہ کراچی کے دوران کراچی کے شہریوں کیلئے اس اہم منصوبہ کا اعلان کیا تھا، یہ ضروری ہے کہ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ میکنزم وضع کیا جائے۔ اس پراجیکٹ کی نگرانی وفاقی اور صوبائی حکومت کو مشترکہ طور پر کرنی چاہئے ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر سکندر حیات بوسن، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر، پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ سید مراد علی شاہ، بلوچستان کے صوبائی وزیر عبد الرحیم زیارت وال، وزیر مملکت و مواصلات عبد الحکیم بلوچ کے علاوہ وفاقی سیکرٹریوں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سینئر افسروں نے بھی شرکت کی۔