حکومت پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ منطقی انجام تک پہنچائے گی: عرفان صدیقی
اسلام آباد (نیٹ نیوز/ بی بی سی) وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور ملکی سیاست میں کچھ لوگوں کی خواہش ہو سکتی ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو قانون کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن حکومت ان کیخلاف مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا چند لوگوں کی خواہش سے قومی فیصلے نہیں بدلا کرتے۔ پرویز مشرف کو بہرحال قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ فوجی قیادت مجموعی طور پر پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کی مخالف نہیں ہے: ’چند لوگ ہیں جو جنرل مشرف کے قریبی ساتھی رہے ہیں ان کی خواہش ہے کہ انھیں چھوڑ دیا جائے مگر ملک چند لوگوں کی خواہشات پر نہیں چلا کرتے۔‘ انھوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ حکومت پرویز مشرف کو ملک سے چلے جانے کے لئے محفوظ راستہ فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی تجویز کسی بھی سطح پر زیر غور نہیں۔ پرویز مشرف کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے جس کا انھیں سامنا کرنا ہو گا۔‘ 14 اگست کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے یوم آزادی منانے کے لئے غیر سیاسی تقریب ہو گی جس میں مسلح افواج کے سربراہ بھی شریک ہوں گے۔ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کی تقریب نہیں بلکہ پورے ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت اس میں موجود ہوگی۔‘ اس تقریب میں سفارتی نمائندے، قومی سیاسی رہنما، ارکان پارلیمنٹ اور عام شہری شریک ہوں گے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اس بیان کو مسترد کیا کہ مسلم لیگ ن انکی 14 اگست کی ریلی کے مقابلے میں کوئی سیاسی تقریب کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تو اسلام آباد میں کسی بھی سیاسی سرگرمی یا جلسے جلوس کے لئے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ سے اجازت کے لئے باضابطہ رابطہ بھی نہیں کیا ہے۔ انہوں نے فوج اور حکومت کے درمیان تناؤ سے متعلق شائع ہونے والی خبروں اور بعض سیاسی رہنماؤں کے بیانات کی تردید کی اور کہا کہ ’اگر کوئی سیاسی رہنما یا جماعت اپنی سیاست کی عمارت حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات کے سہارے کھڑی کرنا چاہتا ہے تو اسے سخت مایوسی ہو گی۔