کراچی میں نعشیں گرانے کا سلسلہ تیز‘ تھانیدار سمیت گیارہ افراد قتل
کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن اور پکڑدھکڑ کے باوجود دہشت گردی کے واقعات جاری ہیں۔ فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ ناظم آباد میں ڈاکو کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ گلشن اقبال کے علاقہ ڈالمیا روڈ پر فائرنگ سے دو افراد جاںبحق ہو گئے۔ واقعہ کے بعد غفلت برتنے پر ایس ایچ او تھانہ شاہراہ فیصل خالد ندیم بیگ کو معطل کر دیا گیا۔ شریف آباد تھانہ کی حدود میں فائرنگ سے قمر عباس جعفری جاں بحق ہوگیا جبکہ کورنگی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے سعد جان کی بازی ہار گیا۔ سولجر بازار میں حادثاتی طور پر گولی چلنے سے سکیورٹی گارڈ جاںبحق ہو گیا۔ لانڈھی میں مرغی خانہ کے قریب سے ایک شخص کی ہاتھ پائوں بندھی نعش برآمد ہوئی۔ ائرپورٹ کے علاقے شاہ لطیف ٹائون میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو علی جان مارا گیا جبکہ لانڈھی کے علاقہ معین آباد کے ایک گھر سے نائلہ نامی لڑکی اور اسکے ہمسائے آشنا عظیم خان کی نعشیں ملیں۔ دونوں کو لڑکی کے بھائی مصور علی نے گولیاں مار کر قتل کیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ نائلہ کے بھائی نے کی جس کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب رینجرز نے منگھو پیر میں کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کا کارندہ گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا۔ رینجرز اہلکاروں نے غفور بستی اور حاجی شیر کوٹ سے لیاری گینگ وار کے آٹھ ملزمان کو گرفتار کر کے اسلحہ اور منشیات برآمد کر لیں۔ ناظم آباد میں لوٹ مار کے دوران پولیس مقابلہ میں ایک اہلکار زخمی جبکہ ڈکیت فائرنگ کے بعد فرارہو گئے۔ ادھر اورنگی ٹائون میں قطر ہسپتال کے قریب فائرنگ سے 40 سالہ محمد احمد دم توڑ گیا۔ اورنگی ہی میں مکینک کی دکان پر بھتہ خوروں کی فائرنگ سے 2 گاہک جلیل اور جمشید شدید زخمی ہو گئے۔ لیاری کے علاقے شاہ بھٹائی ہال کے قریب نامعلوم افراد نے رات گئے ایک تھانیدار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ سب انسپکٹر رفیق بلوچ ایس ایس پی صدر کے آفس میں تعینات تھا۔ علاوہ ازیں صفورا چورنگی کے قریب ایس ایس پی ٹریفک بلدیہ جلیس فاطمہ کی گاڑی پر دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی تاہم جلیس فاطمہ حملے میں محفوظ رہیں۔ جلیس فاطمہ کا کہنا ہے کہ گولیاں گاڑی پر لگیں۔
کراچی/ ہلاکتیں