سانحہ ماڈل ٹائون: منہاج القرآن انتظامیہ کو حتمی نوٹس‘ ٹربیونل کی تشکیل کیخلاف 3 رکنی بینچ تشکیل
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں) مسٹر جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل سانحہ ماڈل ٹائون کے انکوائری ٹربیونل نے منہاج القران انتظامیہ کو حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالہ سے بیان قلمبند یا شہادتیں پیش کرنے کیلئے پیش ہوں اور اگر وہ چاہیں تو انہیں اس حوالے سے مطلوبہ سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں جبکہ جوڈیشل ٹربیونل کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 3 رکنی بنچ تشکیل دیدیا ہے جو آج منگل کو کیس کی سماعت کریگا۔ ٹربیونل نے قرار دیا کہ منہاج القران انتطامیہ کو پہلے بھی نوٹس جاری کئے گئے تھے مگر کوئی پیش نہیں ہوا لہٰذا سچ تک پہنچنے کیلئے ادارہ کو 25 جولائی کیلئے حتمی نوٹس جاری کیاجا تا ہے ٹربیونل نے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو حکم دیا کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون سے پہلے آئی جی پولیس پنجاب کے تبادلہ کی وجوہات سے آگاہ کریں جبکہ آئی ایس آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی سانحہ کے فوری بعد حکومت کو دی جانے والی رپورٹس سے بھی ٹربیونل کو آگاہ کریں۔ ٹربیونل کے آپریشن میںحصہ لینے والے اس وقت کے ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی حضرات نے حلفیہ بیانات پیش کئے جنہیں ٹربیونل نے ریکارڈ کا حصہ بنا لیا، ان ایس پی حضرات میں فرخ رضا، محمد ندیم، آغا محمد رمضان، عبدالرحیم شیرازی، سلمان خان، معروف واہلہ، عمر ورک بھی شامل تھے۔ دو عینی شاہدوں شفیق احمد اور محمد اجمل نے بھی بیانات حلفی جمع کرائے۔ کارروائی کے دوران مختلف موبائل کمپنیوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کے دن کے وقت مختلف شخصیات کے موبائلز فون کا ریکارڈ پیش کیا جسے ٹربیونل نے تجزیہ کیلئے آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے حوالے کردیئے۔