جیمز ڈوبنز کی سرتاج عزیز‘ جنرل راحیل اور نثار سے ملاقاتیں‘دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز آپریشن کر رہے ہیں‘ افغانستان سے حملے مزید برداشت نہیں کرینگے: مشیر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان جیمز ڈوبنز نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی افغان سرحد سے آمدورفت روکی جائے۔ پرامن اور مضبوط افغانستان کے لئے پرعزم ہیں۔ پاکستان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ افغانستان کے اندر سے ہونے والے حملوں سے سکیورٹی فورسز کو جانی نقصان پہنچایا جا رہا ہے اسے مزید برداشت نہیں کیا جائیگا۔ امریکہ نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ امریکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستان اور امریکہ نے تعلقات میں مزید اضافے اور افغانستان سمیت دیگر امور پر باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ مشیر امور خارجہ سر تاج عزیز سے جیمز ڈوبنز کی ملاقات میں پاکستان، امریکہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ ملاقات میں مشیر خارجہ نے دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب بلا امتیاز طور پر دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے اور افغانستان میں پرامن جمہوری انتقال اقتدار کا خواہاں ہے، جمہوری انتقال اقتدار افغانستان اور خطے کیلئے بہت اہم ہے۔ اس ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ دفترخارجہ میں ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کی قیادت جیمز ڈوبنز نے کی اور پاکستانی وفد کی قیادت سرتاج عزیز نے کی۔ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن سمیت کئی اعلیٰ امریکی عہدیدار اس ملاقات میں موجود تھے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری اور دفتر خارجہ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں خطہ کی مجموعی صورتحال خاص طور پر افغانستان کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں ہونیوالی مداخلت اور پاکستانی دہشت گردوں کو فرار ہوکر افغانستان میں پناہ دینے اور سرکاری سرپرستی دیئے جانے کا معاملہ اٹھایا اور واضح کیا کہ افغانستان کے اندر سے ہونیوالے حملوں سے سیکیورٹی فورسز کو جانی نقصان پہنچایا جارہا ہے اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ پاکستان نے امریکی نمائندے پر واضح کیا کہ امریکہ اگر افغانستان میں امن اور خطہ میں حالات کی بہتری چاہتا ہے تو اسے ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور افغان حکومت کو پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا پابند بنانا ہوگا ۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطہ میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے ، ہم نہ تو کسی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت کرنے دیں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور امریکہ نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور 2014کے بعد افغانستان کی صورتحال پر مشاورت بڑھانے پراتفاق اور دوطرفہ سٹرٹیجک مذاکرات کے بتدریج فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا مشیر خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مستحکم، تعاون پر مبنی اور دیر پا تعلقات کے فروغ کے لئے جیمز ڈوبنز کی کوششوں کو سراہا اس موقع پر دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرے کرنے اور افغانستان پر 2014کے بعد کی صورتحال پر باہمی مشاورت بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ خطے میں امن و استحکام اور معاشی ترقی کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے آگے بڑھایا جاسکے۔ سرتاج عزیز نے دونوں ملکوں کے درمیان سٹرٹیجک مذاکرات کے ذریعے مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کے فروغ پر روشنی ڈالی ان شعبوں میں تجارت، معیشت، توانائی، انسداد دہشتگردی، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ گزشتہ سال سے بحال ہونے والے سٹرٹیجک مذاکرات کا جائزہ لیتے ہوئے باہمی اتفاق رائے اور بامقصد تعاون کے بتدریج فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے جیمز ڈوبنز سے ملاقات میں کہا کہ خطے کی پائیدار سکیورٹی کے لئے افغانستان کی نومنتخب حکومت سے ملکر کام کرنے کو تیار ہیں، پرامن افغانستان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن بھی ملاقات میں موجود تھے، ملاقات میں خطے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال اور پاکستان امریکہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جیمز ڈوبنز نے امن کے لئے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔ آئی ایس پی آر کیمطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف امریکی نمائندہ خصوصی کے درمیان ملاقات میں آپریشن ضرب عضب، افغان انتخابات اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال، پاکستان افغانستان سرحد پر کوآرڈینیشن کے امور اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرتاج عزیز نے امریکی خصوصی نمائندے کے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے کردار کو سراہا۔ دونوں جانب سے تعلقات میں مزید اضافے اور افغانستان سمیت باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات، تجارت، معیشت، توانائی، انسداد دہشتگردی، تعلیم اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اضافے میں جامع مذاکرات کے کردار پر روشنی ڈالی۔ دونوں جانب سے جاری تعلقات اور باہمی اعتماد میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان پرامن اور مضبوط افغانستان کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے سیکرٹری جان کیری کی افغانستان میں کوششوں کو سراہا اور پاکستان کی شفاف جمہوری منتقلی کے لئے کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔