کراچی میں حکومتی رٹ نظر نہیں آتی، تمام ادارے تباہ ہو چکے: ہیومن رائٹس کمیشن
کراچی(این این آئی)ہیومن رائٹس کمیشن کے جنرل سیکر ٹری آئی اے رحمن نے کہا کہ کراچی میں حکومت کی رٹ نظر نہیں آتی، تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر لوگ قتل اور اغوا ہور رہے ہیں، شہر کے بھتہ میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ جن میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ملوث ہیں۔ صوبے کی دو بڑی جماعتوں کو مل کر کوئی لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ تمام جماعتوں کو کراچی آپریشن پر تحفظات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی اے رحمن نے کراچی آپریشن کے حوالے سے تیار کی گئی رپورٹ کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پولیس اور رینجرز کے خلاف بہت سی شکایات ملی ہیں۔ ان شکایات کی فراخدلی کے ساتھ تحقیقات ہونی چاہئے۔ شہری حکومت کے سامنے اپنی شکایات کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ شہری سمجھتے ہیں کہ انکی شکایت کی کوئی سنوائی نہیں ہوگی۔ شہریوں میںاعتماد کا فقدان پیدا ہوچکا ہے۔ تمام ادارے تباہ ہوچکے ہیں،کراچی میں پہلے پورے شہر میں 80 لاکھ روپے کا بھتہ جمع ہوتا تھا لیکن اب ایک علاقے سے ایک کروڑ روپے کا بھتہ جاتا ہے۔ اب تاجر کاروباری اخراجات سمجھتے ہوئے بھتہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مارے جارہے ہیں ان کو معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔ کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے شہر کیلئے صرف 26ہزار پولیس کی نفری ہے جس میںسے نصف وی آئی پیز کی حفاظت پر مامور ہے۔ اس تناسب سے ایک پولیس اہلکار ایک ہزار پانچ سو پچیس شہریوں کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔ وفاقی حکومت فلائنگ وزٹ کے بجائے اچھی طرح شہرکے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کرے اور صوبائی و شہری حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ شہری حکومت کا ہونا بھی ضروری ہے سٹی گونمنٹ کے نہ ہونے سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ2012ء میں 118،2013 میں194 پولیس مقابلے لیکن 2014 ء کے 6ماہ میںہی 372 پولیس مقابلے ہوگئے ہیں۔ کسی سیاسی جماعت نے کراچی آپریشن پر اطمینان کا اظہار نہیں کیا ۔بد امنی کی اصل وجہ حکام کا کرپٹ ہونا ہے۔کراچی آپریشن میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شہید ہوئے اسلئے پولیس اہلکار بھی خوف کا شکار ہیں اور جرائم پیشہ افراد کا تعاقب کرتے ہوئے پولیس والے گھبراتے ہیں ۔