• news

وزارت قانون کی مخالفت، قائمہ کمیٹی میں اقلیتوں کیلئے شراب نوشی پر پابندی کا بل مؤخر

اسلام آباد (اے پی اے+  ثنا نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف اور انسانی حقوق نے اقلیتوں کے لئے شراب نوشی پر پابندی کا بل وزات قانون کی مخالفت کے باعث مؤخر کر دیا۔ چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کہتے ہیں دنیا میں پہلے ہی ہم تنگ نظر قوم کے طور پر پکارے جا رہے ہیں۔ اس معاملے میں دخل اندازی نہ ہی کریں تو بہتر ہو گا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس محمود بشیر ورک کی صدارت میں پارلیمٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں مولانا محمد خان شیرانی اور آسیہ ناصر نے اقلیتوں کیلئے شراب نوشی پر پابندی اور ورکنگ ویمن کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق بل پیش کیا۔ مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا دنیا میں کوئی بھی ایسا مذہب نہیں جس نے نشہ آور چیز کو جائز قرار دیا ہو۔ اگر مذہبی ضرورت ہے تو کوئی طریقہ کار نکالا جائے۔ کمیٹی کے رکن ایاز سومرو کا کہنا تھا کہ اس آئین کو ذوالفقار علی بھٹو نے بنایا تھا اس پر سب کے دستخط موجود ہیں اس کو چھیڑا گیا تو نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا۔ رکن کمیٹی کرن حیدر نے نوجوان نسل کو شراب نوشی سے بچانے کیلئے سخت قانون بنانے کی تجویز دی۔ چیئرمین کمیٹی نے تمام ارکان کا موقف سننے کے بعد بل کو مزید غور کیلئے مؤخر کر دیا۔ ثنا نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی قانون و انصاف ارکان کی اکثریت نے غیرمسلموں سے شراب نوشی کا آئینی استثنیٰ واپس لینے کے بل کی مخالفت کی۔ پیپلزپارٹی کے نوید قمر، ایاز سومرو، معین وٹو، ایس اے اقبال قادری اور دیگر نے بھی بل کے معاملے پر وزارت قانون کے مؤقف کی حمایت کی، کمیٹی میں اکثریت نے بل کی مخالفت کر دی۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ملک میں پہلے ہی مذہبی تنگ نظری پائی جاتی ہے اور اسی صورت میں اس بل کے منظور ہونے پر نیا پینڈورا باکس کھل جائیگا اور پاکستان کو دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہا ایسا کرنے سے اقلیتوں کے مذہبی حقوق بھی متاثر ہوں گے۔ وزارت قانون وانصاف کے لا ڈویڑن نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اقلیتوں کو شراب نوشی کی اجازت آئین میں دی گئی ہے، اس کے علاوہ اس کا ذکر حدود آرڈیننس میں بھی کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان کا اصرار تھا اس بل کو مسترد کر دیا جائے۔ تاہم مولانا شیرانی نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا چونکہ اس بل کے پیش کرنے والے ارکان کی اکثریت موجود نہیں اس لئے قائمہ کمٹیی کی کارروائی کو موخر کر دیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن