سپریم کورٹ کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو دستاویزات جمع کرانے کے لئے کل تک مہلت
اسلام آباد (ثناء نیوز) سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مقدمہ میں دستاویزات جمع کرانے کے لیے کل (بدھ ) تک کی مہلت دے دی۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد پر مشتمل ڈویژن بینچ نے محکمہ تعلیم پنجاب کے ملازم درخواست گزار بلال احمد کی جانب سے ایڈووکیٹ عرفان ملک کے توسط سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت عرفان ملک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل محکمہ کے سینئر ترین آفیسر ہیں۔ ان کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت پنجاب نے سنیارٹی لسٹ میں 31 ویں نمبر پر آنے والے سید ممتاز علی شاہ کو ترقی دے کر ایگزیکٹو عہدے پر تعینات کر دیا۔ جب انہیں حکومت کے اس فیصلے کا علم ہوا تو ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ہائی کورٹ نے محکمہ کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کر دیا لیکن محکمہ نے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سید ممتاز علی شاہ کو ترقی دے دی جو سپریم کورٹ کی طرف سے انیتا تراب کیس میں دیئے گئے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پہلے یہ جاننا ہو گا کہ درخواست گزار کا نام ترقی پانے والے آفیسران کی فہرست میں کیوں شامل نہیں کیا گیا ۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبد الزارق مرزا سے استفسار کیا کہ ایک شخص جو ترقی پانے کا اہل تھا اس کو ترقی کیوں نہ دی گئی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کو کچھ وقت دیا جائے۔ عدالت نے انہیں ایک گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کو پنجاب حکومت کے موقف سے آگاہ کریں۔ بعدازاں عبد الرزاق مرزا نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار بلال ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر ڈیڑھ سال تک کام کرتا رہا ہے تاہم عدالت نے ان سے کہا کہ ترقی کے لیے بلال احمد کے نام کو زیر غور کیوں نہ لایا گیا اگر اس کے خلاف کوئی انکوائری زیر التواء تھی تب بھی اس کا نام زیر غور لایا جانا چاہیے تھا۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر انہیں یہ ہدایت کی تھی کہ اس مقدمہ میں ترقی پانے والے آفیسر کو بھی فریق بنایا جائے اس لیے انہوں نے ترمیم شدہ درخواست عدالت میں جمع کروائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انیتا تراب کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی ترقی کے حوالے سے قوانین وضع کر دیئے گئے ہیں لیکن پنجاب میں اس کیس کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں دو روز کا وقت دیا جائے تاکہ کچھ دستاویزات جمع کروا سکیں جس پر عدالت نے سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کر دی۔