پتہ لگایا جائے وفاقی دارالحکومت میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ثناء نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں عدلیہ مخالف بینرز کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کو حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت تک پتہ لگایا جائے کہ وفاقی دارالحکومت میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے جبکہ عدالت نے کہا ہے کہ نجی ٹی وی کے اینکر پرسن مبشر لقمان کا بیان ریکارڈ ہونے اور لکھائی بارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم کی رپورٹ آنے تک تفتیش جاری رکھی جائے۔عدالت نے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت 19اگست تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس ناصرالملک اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل عدالت عظمی کے ڈویژن بنچ نے منگل کو مقدمہ کی سماعت کی۔دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ احمد حسین نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کا ماسٹر مائنڈ محمد راشد پکڑا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کیلئے مبشرلقمان کو بھی شامل تفتیش کرنا چاہتی ہے اورملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم قبول کیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ جو پکڑا گیا ہے وہی اصل مجرم ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ملزم رشید کا بیان تسلیم کرنے والا ہے مگر یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بینرز خود بنوائے اور خود لگوائے اس کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں اور میں دو ٹی وی اینکرز کیخلاف تھاان کو پھنسانے کیلئے یہ سب کچھ کیاکیونکہ ان کیساتھ میرا ذاتی عناد تھا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج سے کیا عناد تھا کہ اس کیخلاف بینرز لگوائے گئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہاکہ پولیس معاملے کی تحقیقات کیلئے مبشرلقمان کو بھی شامل تفتیش کرنا چاہتی ہے اور تحقیقات کو مرکزی ملزم کے اعترافی بیان تک محدود نہیں کرناچاہتی،مبشر لقمان اس وقت ملک سے باہر ہیں جس سے تفتیش کرناچاہتے ہیںکیونکہ ملزم رشید کا کسی سے کوئی تعلق ثابت نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم جوڈیشل ریمانڈپر ہے۔تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر ہے اور کیس کا چالان پیش کردیا گیا۔ اس موقع پر جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اسلام آباد میںجرائم کی شرح بڑھ رہی ہے پولیس کیا کررہی ہے۔جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ ملزم رشید کے جن سے تعلقات ہیں ان سے تفتیش کیوں نہیں کرتے اور یہ پتہ کیوں نہیں چلایا جاتا کہ بینرز لگائے جانے کے پیچھے مقصد اور بندہ کون ہے۔اس موقع پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی لکھائی کا جائزہ لینے کیلئے سائبر کرائم سیل کو ای میل کی گئی ہے لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا اور سینئر وکلاء توفیق آصف اور شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے بیان ریکارڈکروایا ہے ان کی روشنی میں مبشرلقمان کو سمن جاری کئے ہیں ان کا بیان ریکارڈ کیاجائیگا۔ عدالت نے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت 19اگست تک ملتوی کردی ہے۔