مقبوضہ کشمیر: نوجوان کے قتل کیخلاف تیسرے روز بھی ہڑتال‘ مظاہرے‘ بھارت اسرائیلی طرز پر نسل کشی کر رہا ہے: میر واعظ
سرینگر ( این این آئی ) مقبوضہ کشمیر میں ضلع کو لگام کے کیموہ اور ملحقہ علاقوں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں سہیل احمد کے قتل کے خلاف سوموار کو تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور بھارتی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں ۔ نہ صرف ٹریفک کی آمدورفت معطل رہی بلکہ کاروباری وتجارتی سرگرمیاں بھی بند رہیں ۔ لوگوں کو احتجاج کرنے سے روکا جائے تاہم نوجوان سٹرکوں پر نکل آئے اور سہیل احمد کے قتل کے خلاف احتجاج کیا اور آزادی کے نعرے لگائے ۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چار ج کیا اور آنسو گیس کے درجنوں گولے پھینکے جس سے متعدد نوجوان زخمی ہوگئے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوجی کئی رہائشی مکانوں میں گھس گئے اور انہوں نے وہاں موجود سامان کو تہس نہس کیا ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ اور بھارتی فوج کی طرف سے کشمیریوں پر مظالم اور نہتے لوگوں کو قتل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال اور نوجوانوں کو قتل کرنا بھارتی پولیس اور فوج کے فرائض میں داخل ہے ۔ سرینگر کے علاقے مہاراج گنج کی کانل مسجد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ عمر فارق نے مشی پورہ کو لگام میں طالب علم سہیل احمد لون کو شہید کرنے ، احسان الحق وانی سمیت کئی نوجوانوں کو شدید زخمی کرنے اور سرینگر میں درجنوں نوجوانوں کی گرفتار ی کو بد ترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی ننگی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کے سوا کہیں پر بھی پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں ہو رہا ہے ، لوگوں کو گولیاں کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے اور نہ حقوق انسانی کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس اور فوج جس طرح ان کو حاصل غیر معمولی اختیارات کے بے رحمی سے استعمال کرکے نہتے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ قابض انتظامیہ 2010 کے خون آشام واقعات دہرانا چاہتی ہے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو دوام بخشنے کے لئے ایک منظم نسل کشی کے پروگرام پر عمل پیرا ہے ۔