• news

پاکستان عالم اسلام کا قائد ہوتا تو اسرائیل کو فلسطینیوں سے وحشیانہ سلوک کی جرات نہ ہوتی : ڈاکٹر مجید نظامی

لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ اس کے نونہال ہیں۔ ملک کے ہر بچے کو نظریاتی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔ نظریاتی سمر سکول کے گریجوایٹس عملی زندگی میں مجاہد پاکستان ثابت ہوں گے۔ امید ہے کہ یہاں موجود بچے بڑے ہو کر پوری تندہی کے ساتھ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کریں گے۔ نظریاتی سمر سکول میں مختلف پس منظر رکھنے کے باوجود بچوں کو ایک جیسا ماحول فراہم کر کے ان میں اخوت و یگانگت کے جذبات پیدا کئے گئے۔ اس قسم کے ماڈل نظریاتی سمر سکول ملک بھر کے تمام اضلاع میں قائم کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان‘ شاہراہ قائداعظم لاہور میں نظریاتی سمر سکول کے چودہویں سالانہ تعلیمی سیشن کے اختتام پر منعقدہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کے دوران کیا۔ تقریب کے دوران تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ جناب ڈاکٹر مجید نظامی کا تقریب کے شرکاء کے نام خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ اس موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، وائس چیئرپرسن بیگم مجیدہ وائیں، چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، ممتاز کالم نگار اثر چوہان اورنظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید بھی موجود تھے۔ اس نظریاتی سمر سکول کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ ’’پاکستان سے پیار کرو‘‘ کا ماٹو رکھنے والے اس نظریاتی سمر سکول میں 6سے 13سال کی عمر کے طلباء و طالبات کو ایک ماہ تک اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل اساتذہ کی زیر نگرانی نظریۂ پاکستان سے ہم آہنگ نصاب اور نہایت دلچسپ و عام فہم انداز میں ذہنی و جسمانی نشوونما کے مواقع فراہم کئے گئے۔ پروگرام کے باقاعدہ آغاز پر نظریاتی سمر سکول کے طلبا و طالبات نے تلاوت کلام پاک‘ نعت رسول مقبولؐ‘ قومی ترانہ اورکلام اقبالؒ پیش کیا۔ پروگرام کی کمپیئرنگ کے فرائض عائشہ خالد نے انجام دیئے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف نے حاضرین کو جناب ڈاکٹر مجید نظامی کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ گزشتہ چودہ سالوں سے نظریاتی سمر سکول کا باقاعدگی سے اہتمام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد 6 تا 13سال کی عمر کے بچوں کو آسان زبان میں تحریک پاکستان‘ قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد، نظریۂ پاکستان یا دو قومی نظریہ سے روشناس کرانا ہے۔ انہیں قائداعظم محمد علی جناحؒ، علامہ محمد اقبالؒ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ اور دیگر مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات سے آگاہ کیا جائے تاکہ ان کے دل و دماغ میں وطن عزیز کی دل و جان سے خدمت کرنے کے جذبات بیدار کیے جا سکیں۔ اُمید ہے کہ یہ نظریاتی گریجوایٹس اپنی عملی زندگی میں مجاہد پاکستان ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب اور رہنما پاکستان مسلم لیگ میاں محمد شہباز شریف کی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے مختلف منصوبوں اور سرگرمیوں میں ذاتی دلچسپی پر ہم سب ان کے بہت ممنون ہیں۔ بالخصوص ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر میں جس فراخدلی سے انہوں نے مالی امداد فراہم کی ہے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی ہے‘ اس کیلئے ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے‘ کم ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں یونہی ملک و قوم کی خدمت کی توفیق عطا فرماتا رہے۔(آمین!) جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ پاکستان کو ان دنوں جن مختلف مسائل کا سامنا ہے، ان میں زیادہ تر کا تعلق مسئلہ کشمیر سے ہے۔ اگر پاکستان جسم ہے تو کشمیر اس کی روح کی مانند ہے۔ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے بغیر وطن عزیز نامکمل ہے۔ حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اسے پاکستان کی شہ رَگ قرار دیا تھا۔ یہ شہ رَگ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے قبضے میں ہے جس نے آج تک پاکستان کے قیام کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ وہ ہماری وحدت اور سلامتی کے خلاف ہر وقت سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ پہلے اس نے 1971ء میں مشرقی پاکستان کو ہم سے الگ کیا اور اب وہ ہمارے باقی ماندہ وجود کے درپے ہے۔ وہ پاکستان کے اندر عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ بالخصوص بلوچستان میں علیحدگی پسند گمراہ عناصر کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے متعدد واقعات میں اس کاملوث ہونا ثابت ہو چکا ہے۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے دریائوں پر 60سے زائد ڈیم تعمیر کر رہا ہے اور اس کا منصوبہ یہ ہے کہ پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا پانی روک کر ہماری زرعی معیشت کو تباہ کر دے۔ اس صورتحال میں بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی باتیں بے معنی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی گرفت سے اپنی شہ رگ کو آزاد کرانے کی تدبیر کی جائے کیونکہ کشمیر آزاد کروائے بغیر ہماری بقاء کو سنگین خطرات لاحق رہیں گے۔ انہوں نے کہا میں صدق دل سے سمجھتا ہوں کہ بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وہ صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ دو طرفہ بات چیت یا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے ہمیں کشمیر نہیں مل سکتا۔ اس مقصد کیلئے ہمیں بھارت سے دو‘دو ہاتھ کرنا پڑیں گے۔ لہٰذا ہماری سیاسی و عسکری قیادت کو جرأت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کام کرگزرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ محمداقبال ؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نزدیک اس مملکت خداداد کے قیام کا ایک مقصد اسے قوتِ اسلام کا مرکز بنانا بھی تھا۔ اسے تو دنیائے اسلام کی قیادت کرنا تھی مگر اپنوں کی کوتاہیوں اور اغیار کی سازشوں کے باعث یہ مختلف النوع مسائل کے گرداب میں اُلجھ کر رہ گیا ہے ورنہ آج اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں سے وحشیانہ سلوک کی جرأت نہ ہوتی۔ عرب لیگ ہو یا اسلامی کانفرنس کی تنظیم‘ صرف اسرائیل کے خلاف مذمتی قراردادوں پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کا عالمی ٹھیکیدار امریکہ کھل کر اسرائیلی بربریت کی حمایت کر رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام اپنی صفوں میں اتحاد اور مظلوم فلسطینیوں کی امداد کے حوالے سے یکجہتی پیدا کرے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اس مسئلے پر عوامی اُمنگوں کا ترجمان موقف اپنائے اور اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔ بلال یٰسین نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ اس تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے بذات خود شرکت کرنا تھی لیکن مصروفیت کی وجہ سے وہ یہاں نہ آسکے اور انہوں نے مجھے اس تقریب میں شرکت کیلئے بطور خاص بھیجا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے نظریاتی سمر سکول کے انعقاد کو سراہا ہے اور اسناد حاصل کرنیوالے طالب علموں کو مبارکباد دی ہے۔ اس سکول کے انتہائی قابل اساتذۂ کرام‘ معیاری نصاب تعلیم، جدید تعلیمی ساز و سامان اور حب الوطنی سے معمور فضا دیکھ کرمیرا دل چاہتا ہے کہ پاکستان کے ہر بچے کو ایسی نظریاتی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔ نظریاتی سمر سکول کے چودہویں سالانہ تعلیمی سیشن کے کامیاب انعقاد پر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی اور ان کے رفقاء کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اور اس کا سب سے قیمتی اثاثہ اس کے نونہال ہیں کیونکہ یہ اس مملکت کا مستقبل ہیں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد نے کہا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم وتربیت کررہا ہے اور ہم مستقبل کے رہنما پیدا کررہے ہیں۔ نظریاتی سمر سکول میں مختلف پس منظر رکھنے کے باوجود بچوں کو ایک جیسا ماحول فراہم کر کے ان میں اخوت و یگانگت کے جذبات پیدا کئے گئے۔ ہماری تجویز ہے کہ اس قسم کے ماڈل نظریاتی سمر سکول ملک بھر کے تمام اضلاع میں قائم کئے جائیں۔ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ بچے ہی پاکستان کا مستقبل ہیں اور یہاں موجود بچوں کی صلاحیتوں کو دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ میں آپ بچوں کو نظریاتی سمرسکول کی شاندار تکمیل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ کو زندگی میں کامیابی عطا فرمائے۔ شاہد رشید نے کہا کہ بچوں نے اس نظریاتی سمرسکول میں جوکچھ پڑھا، سیکھا اور دیکھا‘ مجھے امید ہے کہ آپ انشاء اللہ قائداعظمؒ اور نظریہ ٔ پاکستان کے امین اور وارث بنیں گے۔ ہم جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی متحرک اور ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کے اساسی نظریہ کے فروغ اورتحفظ کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ ان کی قیادت میں اب ہمارے ادارے نے ایک تحریک کی شکل اختیارکرلی ہے۔ پروگرام کے دوران نظریاتی سمر سکول کی ہونہار طالبہ تہذیب افضل نے خوبصورت تقریر کی۔ تقریب کے اختتام پر اساتذۂ کرام اور طلبا و طالبات میں اسناد اور شیلڈیں تقسیم کی گئیں۔

ای پیپر-دی نیشن