تھانہ حملہ کیس: ایم پی اے رانا شعیب کی 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے تھانے پر حملے اور پولیس اہلکاروں پر تشد د کے ملزم مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا شعیب ادریس کی گیارہ اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ انہیں 11 اگست تک گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس مظہر اقبال سدھو نے رانا شعیب ادریس کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ فیصل آباد پولیس نے ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، اب ان کی گرفتار ی کے لیے جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رانا شعیب کے مطابق وہ انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کے لیے پیش ہونا چاہتے ہیں مگر خدشہ ہے کہ پولیس پیش ہونے سے پہلے ہیں انہیں گرفتار کر لے گی جس سے وہ تفتیش میں شامل بھی نہیں ہوں پائیںگے۔ اس لیے عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ وہ ماتحت عدالت میں پیش ہو کر ضمانت کروا سکیں۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد رانا شعیب ادریس کی 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ انہیں 11 اگست تک گرفتار نہ کیا جائے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب ادریس نے کہا کہ پولیس نے انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا وہ ایک قانون پسند شہری ہیں تھانے پر حملے کا الزام غلط ہے جسے وہ عدالت میں ثابت کر دیں گے۔ آئی این پی کے مطابق ایم پی اے رانا شعیب ادریس لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ رانا شعیب کے وکلا نے کہا کہ ایم پی اے رانا شعیب کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنائے جا رہے ہیں، رانا شعیب اپنے ایک دوست کا احوال پوچھنے تھانے گئے تو پولیس اہلکاروں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ جب کہ میڈیا سے گفتگو میں رانا شعیب نے کہا کہ پولیس اہلکار پر تشدد نہیں کیا اور جو فوٹیج ٹی وی پر چلائی جا رہی ہے وہ ڈیڑھ برس پہلے کی ہے۔ اے ایس آئی ریاست کے دانت توڑنے کے سوال پر رانا شعیب کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس اہلکار پر تشدد نہیں کیا بلکہ کچھ دیگر لوگوں نے اے ایس آئی پر تشدد کیا، پولیس والے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور پارٹی کو واقعہ پر اپنی وضاحت پیش کرنا چاہتا تھا اگر پہلے اپنی گرفتاری پیش کر دیتا تو اس بات کا امکان تھا کہ پولیس والے مجھے مقابلے میں مروا دیتے۔