گجرات: شہباز شریف کی ظلم کا شکار بچے کی عیادت‘ ڈی پی او‘ ایم ایس کو عہدوں سے ہٹا دیا‘ ڈی ایس پی‘ ایس ایچ او معطل
لاہور (فرخ سعید خواجہ) گجرات کے گائوں چک بھولا میں معمولی تنازع پر کمسن بچے کے دونوں ہاتھ کاٹنے کے سفاکانہ اقدام، ہسپتال میں بچے کے علاج معالجے میں غفلت اور مقدمے کے اندراج میں غفلت کی اطلاعات پر وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف گجرات جا پہنچے۔ عزیز بھٹی شہید ہسپتال گجرات میں ان کی اچانک آمد کی اطلاع پر گجرات کی انتظامیہ، پولیس اور ہسپتال کے ذمہ داران میں کھلبلی مچ گئی۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف اپنے ہمراہ صوبائی وزیر کرنل (ر) شجاع خانزادہ، چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو صبا صادق ایم پی اے اور آئی جی پولیس کے علاوہ تین قومی اخباروں کے صحافیوں کو ساتھ لے کر ہیلی کاپٹر پر لاہور سے گجرات پہنچے۔ گجرات کے ہوائی اڈے سے عزیز بھٹی شہید ہسپتال کا چند منٹ کا سفر تھا تاہم راستے میں لوگوں کی کثیر تعداد وزیراعلی پنجاب کی آمد کی خبر پا کر وہاں پہنچ گئی۔ ہوائی اڈے پر این اے 104 سے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ مظہر علی، این اے 106 سے رکن قومی اسمبلی چودھری جعفر اقبال، صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 108 نوابزادہ حیدر مہدی، پی پی 109 میجر (ر) معین نواز وڑائچ، پی پی 111 حاجی عمران ظفر، پی پی 112 چودھری محمد اشرف، ضلع گجرات کے صدر و سابق ایم پی اے حاجی ناصر سمیت کمشنر، ڈی سی او، ڈی پی او و دیگر افسران موجود تھے۔ نوابزادہ مظہر علی ایم این اے نے وزیراعلی شہباز شریف کو بتایا کہ کمسن بچے کا تعلق چودھری پرویز الہی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے105 اور ان کے صاحبزادے مونس الہی کے حلقہ پی پی 110 سے ہے۔ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الہی کو گجرات کی قومی و صوبائی اسمبلیوں کی دیگر نشستوں پر جو عبرتناک شکست ہوئی ہے وہ اس کے زخم چاٹ رہے ہیں اس لئے وہ الزام لگا رہے ہیں کہ بچے کا تعلق مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی کے حلقے سے ہے تاہم ہم سب کو بچے اور ان کے گھر والوں سے دلی ہمدردی ہے۔ وزیراعلی شہباز شریف نے نوابزادہ مظہر گل کا کندھا تھپتھپایا اور کہا کہ خواہ کسی کا بھی حلقہ ہو ہم نے ہر کسی کی دادرسی کرنی ہے۔ مظلوم کو انصاف دلانا ہے اور ظالم کو انجام تک پہنچانا ہے۔ وزیراعلی پنجاب نے ہسپتال پہنچ کر بچے کی عیادت کی۔ اس کے والد اور والدہ سے واقعہ کی تفصیل سنی اور کمشنر، ڈی سی او، ڈی پی او، ایم ایس ہسپتال کو طلب کرکے ان کو سخت ڈانٹ پلائی کہ یہ ان سب کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے فوری طور پر ڈی پی او اور ایم ایس ہسپتال کو او ایس ڈی اور ڈی ایس پی پولیس اور ایس ایچ او کو معطل کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلی ڈی پی او کو بھی معطل کرنے لگے تھے تاہم آئی جی پولیس نے رائے دی کہ ڈی پی او اچھا اور محنتی افسر ہے اسے معطل کرنے کی بجائے ایس ڈی او بنانے کی سزا کافی ہے۔ ان کی رائے کو وزیراعلی نے مان لیا۔ وزیراعلی نے اس موقع پر کمسن بچے کو دلاسا دیا کہ وہ اس کا سرپرست بن کر اس کے نہ صرف مصنوعی بازو لگوائیں گے بلکہ جرم کرنے والے کو کیفر کردار تک بھی پہنچائیں گے۔ بچے کے والدین نے وزیراعلی پنجاب سے کہا کہ ان کی اللہ کے بعد وزیراعلی سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ظالم کو انجام تک پہنچائیں گے۔گجرات سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے گجرات آمد پر ظلم کا شکار ہونے والے متاثرہ بچے اور اسکے والدین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انصاف کی یقین دہانی کروائی۔ شہبازشریف نے کہا ہے کہ کمسن تبسم شہزادکے ساتھ ہونے والے واقعہ سے بڑا انسانیت کے ساتھ کوئی اور ظلم نہیں ہوسکتا۔ 10 سالہ تبسم شہزاد گجرات کے نواحی قصبہ چک بھولا میں پرائمری جماعت کا طالب علم ہے اور ایک مقامی زمیندار غلام مصطفی نے گذشتہ روز اسکے والد سے جھگڑے کے بعد اسکے دونوں بازو کاٹ دیئے تھے۔ وزیراعلیٰ تقریباً ایک گھنٹہ تک بچے کے پاس بیٹھے رہے اور اس سے باتیں کرتے رہے اور اس دوران کئی بار انکی آنکھیں نمناک ہوگئیں۔ وزیراعلی پنجاب نے متاثرہ بچے کے ورثا کو تسلی دی اور یقین دلایا کہ انہیں فوری انصاف دلایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ معصوم بچے کو عمر بھر کیلئے معذور کرنیوالا سنگدل اور انسانیت کا دشمن شخص کسی رعایت کا مستحق نہیں اور وہ کڑی سے کڑی سزا کا حقدار ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ضلعی انتظامیہ اور عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے حکام کو ہدایت کی کہ متاثرہ بچے تبسم شہزاد کو علاج معالجہ کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ انہوںنے اعلان کیا کہ بچے کے علاج، بحالی اور تعلیم کے اخراجات حکومت برداشت کریگی۔ وزیراعلیٰ نے بچے کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی دیا۔ عزیز بھٹی ہسپتال میں تھانہ لاری اڈہ کے علاقہ میں قتل ہونیوالے نوجوان کے ورثا نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب سے داد رسی کی اپیل کی جس پر انہوںنے فوری احکامات جاری کئے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گذشتہ روز انرجی ورکنگ گروپ کا اہم اجلاس ہوا جس میں توانائی کے منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی، وفاقی سیکرٹریز پانی و بجلی، پلاننگ، خزانہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی کمی کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔ توانائی بحران نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ توانائی منصوبوں کی مقررہ مدت کے اندر تکمیل یقینی بنائیں گے۔ حکومت توانائی بحران کے حل کیلئے تیزی سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ چین کے تعاون سے توانائی کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ پنجاب میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے چھوٹے پراجیکٹ لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ بجلی کے ترسیل کے نظام کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ عوام کو توانائی بحران سے نجات دلانے کیلئے متعلقہ ادارے مربوط انداز میں کام کریں ۔علاوہ ازیں شہباز شریف سے آج یہاں چین کی توانائی کی بین الاقوامی کمپنی کے صدر گویو کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے وفدنے ملاقات کی۔ ملاقات میں توانائی کے منصوبوں خصوصا کول پاو رپلانٹس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہبازشریف نے توانائی کمپنی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بجلی کے بحران کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کیلئے تیز رفتاری سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چین کے تعاون سے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور حکومت کوئلے سے توانائی کے حصول کے حوالے سے ایک مربوط اور بڑے پروگرام پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔ سرمایہ کار کمپنیوں کو سہولتیں اور مراعات دی جا رہی ہیں۔