تحریک پاکستان ہو یا تحریک آزادی کشمیر مجید نظامی ہمیشہ ہراول دستے میں رہے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) ڈاکٹر مجید نظامی کی کشمیرو اہل کشمیر سے محبت اور تحریک آزادی کشمیر سے لگائو لازوال رہا، حکومتی پالیسی کچھ بھی ہو انہوںنے ناصرف خود بلکہ اپنے ادارے کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کے پرچم کو ناصرف اٹھائے رکھا بلکہ سربلند رکھا، تحریک پاکستان ہو یا تحریک آزادی کشمیر ڈاکٹر مجید نظامی ہمیشہ ہراول دستے میں رہے ۔ آپ نے اپنے کردار و عمل کے ذریعے ناصرف اہل پاکستان کی محبت سمیٹی بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہل کشمیر آپ پر جان نچھاور کرتے ہیں اور انہیں اپنا عظیم محسن قرار دیتی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ جناب مجید نظامی نے مسئلہ کشمیر کی’’ لو ‘‘ کو کبھی مدھم نہیں ہونے دیا اور اپنی زبان اور قلم کو غاصب بھارت کے خلاف استعمال کرتے رہے۔ اہل کشمیر اس بات کے بھی معترف رہے کہ مجید نظامی نے خود بھی جہاد کشمیر میں عملی حصہ لیا بلکہ اہل کشمیر کی مالی مدد بھی کی ، آزادی کشمیر کے لئے لڑنے والوں کی سرپرستی بھی کرتے رہے۔ محترم مجید نظامی کی زیر ادارت روزنامہ نوائے کے صفحات گواہ ہیں کہ نوائے وقت کے صفحات جدوجہد آزادی کشمیر کو اپنے اداریوں ، مضامین اور خبروں سے تقویت پہنچاتا رہا یہی وجہ ہے کہ حریت کانفرنس کے سربراہ اور بزرگ کشمیری رہنما علی گیلانی نے کہا کہ مجید نظامی ہی کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی سب سے موثر اور زوردار آواز ہے۔ حکومتی پالیسی کچھ بھی رہی ۔جناب مجید نظامی مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی ہر ہر موڑ پر حمایت کی اور اہل پاکستان اور مغرب کو ان کا پیغام پہنچایا۔ ایک موقع پر برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی یہ کہہ اٹھا کہ تحریک آزادی کشمیر سے آگاہی فراہم کرنے میں نوائے وقت کا کلیدی کردار ہے۔