اسلام آباد میں فوج طلب کرنیکا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج
اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی طرف سے دارالحکومت اسلام آباد کی سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج کی طلبی کے فیصلہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔ ایک رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وفاقی کابینہ آرٹیکل 245 کے بارے میں صدر مملکت کو کسی ایڈوائس کی مجاز نہیں اور نہ ہی وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 90 کے تحت یہ فریضہ کسی وفاقی وزیر کو سونپ سکتے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ملک سے غیر حاضری کے دوران فوج بلانے کیلئے کابینہ کا کوئی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی غیر حاضری میں صدر کو دی جانے والی ایڈوائس آرٹیکل 48 کی رو سے کابینہ کی ایڈوائس مانی جاسکتی ہے ، حکم امتناعی کی ایک درخواست میں وفاقی حکمنامے کی فوری معطلی کی استدعا کی گئی ہے کیونکہ یہ حکمنامے آئین سے ماورا ہے اور اس سے مسلح افواج کے غیر سیاسی کردار پر حرف آسکتاہے۔ درخواست گزار شاہداورکزئی نے واضح کیا کہ فوج کی طلبی ایک سیاسی فعل ہے اور دارالحکومت میں امن عامہ کی کوئی بحرانی کیفیت نہیں ہے لہذا فوج کو خواہ مخواہ سیاست میں نہیں گھسیٹا جا سکتا۔ درخواست گزار نے کہا کہ فوج کی طلبی سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں داد رسی کا عمل تین ماہ کیلئے معطل ہو جائے گا جو بالکل بے جواز ہے۔