اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ مسترد، سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق رکھتے ہیں: تحریک انصاف
اسلام آباد (ایجنسیاں) تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ ملک میں امن و امان قائم رکھنے‘ شہریوں کی حفاظت کرنے اور حکمرانی میں مکمل ناکام ہو گئی ہے‘ پی ٹی آئی اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ فوج طلب کرنے کا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ عمران خان کی رہائش گاہ پر ان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری کی جانب سے جاری کئے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کسی بھی قسم کی صورتحال میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں فوج کی سول انتظامیہ کی امداد کیلئے طلبی کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی اور اسے مسترد کرتی ہے۔ حکومتی فیصلے کو مکمل طور پر ایک سیاسی فیصلہ قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری حکومتیں آئین کے آرٹیکل 245 کا اطلاق نہیں کرتیں کیونکہ اس کا واضح مطلب ہوتا ہے کہ حکومت حکمرانی‘ امن و امان کے قیام او رشہریوں کی عزت جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو گئی ہے۔ عوام تو پہلے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت کو تمام محاذوں پر ناکام سمجھتے ہیں اب اس نے خود اپنی ناکامی کا اعلان کر دیا ہے کہ وہ شہریوں اور اہم تنصیبات کی حفاظت نہیں کر سکتی۔ یہ ایک اور واضح اشارہ ہے کہ مسلم لیگ ن مایوسی کا شکار ہے اور 11 مئی کے انتخابات میں کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر وفاقی حکومت اس اقدام کے ذریعے آرمی اور پی ٹی آئی کے آزادی مارچ میں تصادم کرانا چاہتی تھی تو یہ ایک اور خطرناک چال تھی جو ناکام ہو جانی کیونکہ پی ٹی آئی نے مبینہ پر امن مارچ اور مظاہرے کئے ہیں اور یہ اس کا کلچر ہے۔ ایک جمہوری مارچ کو روکنے کیلئے آرمی کو ملوث کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا۔ آرمی ایک قومی ادارہ ہے نہ کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا کوئی ٹول جیسے حکومت اپنے سیاسی مخالفین سے نمٹنے کیلئے استعمال کرے۔ کور کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ ن نے خود سوات آپریشن سے قبل اپنا لانگ مارچ کیا تھا تب وہ اسے ایک جمہوری حق قرار دیتے تھے۔ اس وقت تو ان کے خلاف آرٹیکل 245 کے نفاذ نہیں کیا گیا تھا۔